Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: On Al-Istinthar (Blowing Water From The Nose))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
140.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اپنی ناک میں پانی لے، پھر اسے جھاڑے (یعنی صاف کرے)۔“
تشریح:
مسئلہ: ناک میں پانی ڈالنا اور اسے صاف کرنا وضو کے واجبات سے ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه، وكذا أبو عوانةفي صحاحهم ) . إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في الموطأ (1/41- 42) بهذا الإسناد. وعنه: أخرجه البخاري وأبو عوانة في صحيحيهما ، والنسائي والبيهقي وأحمد (2/278) ، ومحمد في موطئه (43) كلهم عن مالك... به وزادوا: من استجمر فليوتر . وتابعه سفيان الثوري عن أبي الزناد. أخرجه مسلم وأحمد (2/242) . وتابعه ابن شهاب: أخبرني أبو إدريس الخولاني أنه سمع أبا هريرة وأبا سعيد الخدري يقولان: قال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكره بالزيادة. أخرجه ابن حبان (2/ 352/ 1435) . وله في المسند (2/277 و 308 و 316 و 352) وكذا في مسلم طرق أخرى. وله عند أحمد (2/289) طريق أحرى من فعله عليه الصلاة والسلام؛ قال: ثنا عتاب بن زياد: ثنا عبد الله بن مبارك: أنا معمر عن همام بن منبه عن أبي هريرة عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أنه كان إذا استنشق؛ أدخل الماء منخريه.وهذا إسناد صحيح، رجاله رجال الشيخين؛ غير عَتاب بن زياد، وهو ثقة.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اپنی ناک میں پانی لے، پھر اسے جھاڑے (یعنی صاف کرے)۔“
حدیث حاشیہ:
مسئلہ: ناک میں پانی ڈالنا اور اسے صاف کرنا وضو کے واجبات سے ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اپنی ناک میں پانی ڈالے، پھر جھاڑے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: When any of you performs ablution, he should snuff up water in his nose and eject mucus.