Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: How Many (Rak'ahs) Is Witr ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1422.
سیدنا ابو ایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وتر نماز ہر مسلمان پر حق ہے، چنانچہ جو پانچ پڑھنا چاہے، (پانچ) پڑھ لے۔ اور جو تین پڑھنا چاہے، (تین) پڑھ لے۔ اور جو ایک پڑھنا چاہے، وہ ایک پڑھ لے۔“
تشریح:
مذکورہ بالا روایات میں وتر کی تعداد ایک ’تین‘ پانچ کا ذکر ہے، جبکہ صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ اور سنن النسائی میں سات، نو اور گیارہ رکعت کا ذکر بھی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں (صحيح مسلم، صلاة المسافرين، حديث: 736-737-738 وسنن النسائي، قيام الليل، حديث: 1697-1698 -1705-1707-1710 وسنن ابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث: 1190-1191-1192) ہمارے ہاں اکثر لوگ تین وتر پڑھتے ہیں اور وہ بھی سنت کے خلاف اور ایک رکعت وتر کو صحیح نہیں سمجھتے اور ایک وتر پڑھنے والے کو بھی اچھا خیال نہیں کرتے، حالانکہ ایک رکعت وتر حدیث رسول سے ثابت ہے۔ تین رکعت وتر پڑھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک رکعت وتر الگ پڑھا جائے۔ دیکھیے (سنن ابن ماجة، حدیث: 1177) تاہم ایک سلام کے ساتھ درمیان میں تشہد کیے بغیر بھی جائز ہے۔ درمیان میں تشہد بیٹھنے سے نماز مغرب سے مشابہت ہو جاتی ہے اور نبی کریمﷺ نے نماز مغرب کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے: (سنن الدار قطني: 2؍27،25 وصحیح ابن حبان، حدیث:280)
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان (2403) ، والحاكم والنووي والذهبي . إسناده: حدثنا عبد الرحمن بن المبارك: حدثني قُرَيش بن حَيانَ العِجْلِيُ: ثنا بَكْرُ بن وائل عن الزهري عن عطاء بن يزيد الليثي عن أبي أيوب الأنصاري.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال البخاري؛ غير بَكْرِ بن وائل، فهو من رجال مسلم. والحديث أخرجه البيهقي (3/23) من طريق المصنف. وأخرجه الحاكم (1/303) من طريق أخرى عن ابن المبارك... به. والنسائي (1/249) ، والدارقطني- عن دُوَيْدِ بن نافع-، وهما أيضا، وابن ماجه (1190) ، وابن نصر (122) ، والحاكم أيضا، والبيهقي (3/26) – عن الأوزاعي-، والدارمي (1/371) ، والدارقطني، والحاكم، والبيهقي- عن سفيان ابن حسين-، وابن حبان (670) - عن يونس-، والدارقطني، والحاكم، والخطيب في التاريخ (8/307 و 14/333) - عن محمد بن الوليد الزبَيْدِي-، وهؤلاء؛ غير الخطيب- عن سفيان بن عيينة-، وهما- عن معمر بن راشد-، وهذا- عن محمد ابن أبي حَفْصة-؛ كل هؤلاء التسعة رووه عن الزهري... به مرفوعاً. وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي؛ وهو كما قالا.
قلت: وخالف هؤلاء جماعة فأوقفوه. فأخرجه النسائي- عن أبي مَعْبَد وسفيان بن عيينة-، والحاكم- عن محمد بن إسحاق-، والبيهقي- عن معمر بن راشد-؛ أربعتهم عن الزهري... به موقوفاً على أبي أيوب! وقد رجح بعض المتقدمين رواية الوقف! ولا أراه صواباً؛ لأن الذين أوقفوه قلة. على أن بعضهم قد رفعه أيضا كما رأيت، فالركع أصح. والله أعلم. والحديث صححه النووي أيضا في المجموع ، (4/17 و 22) . (تنبيه) : زاد النسائي وابن حبان والحاكم من طرق عن الزهري... به: ومن غَلَبَهُ ذلك؛ فليومِئْ إيماءً .
سیدنا ابو ایوب انصاری ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وتر نماز ہر مسلمان پر حق ہے، چنانچہ جو پانچ پڑھنا چاہے، (پانچ) پڑھ لے۔ اور جو تین پڑھنا چاہے، (تین) پڑھ لے۔ اور جو ایک پڑھنا چاہے، وہ ایک پڑھ لے۔“
حدیث حاشیہ:
مذکورہ بالا روایات میں وتر کی تعداد ایک ’تین‘ پانچ کا ذکر ہے، جبکہ صحیح مسلم، سنن ابن ماجہ اور سنن النسائی میں سات، نو اور گیارہ رکعت کا ذکر بھی ہے۔ تفصیل کے لیے دیکھیں (صحيح مسلم، صلاة المسافرين، حديث: 736-737-738 وسنن النسائي، قيام الليل، حديث: 1697-1698 -1705-1707-1710 وسنن ابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث: 1190-1191-1192) ہمارے ہاں اکثر لوگ تین وتر پڑھتے ہیں اور وہ بھی سنت کے خلاف اور ایک رکعت وتر کو صحیح نہیں سمجھتے اور ایک وتر پڑھنے والے کو بھی اچھا خیال نہیں کرتے، حالانکہ ایک رکعت وتر حدیث رسول سے ثابت ہے۔ تین رکعت وتر پڑھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دو رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا جائے اور پھر ایک رکعت وتر الگ پڑھا جائے۔ دیکھیے (سنن ابن ماجة، حدیث: 1177) تاہم ایک سلام کے ساتھ درمیان میں تشہد کیے بغیر بھی جائز ہے۔ درمیان میں تشہد بیٹھنے سے نماز مغرب سے مشابہت ہو جاتی ہے اور نبی کریمﷺ نے نماز مغرب کی مشابہت سے منع فرمایا ہے۔ دیکھیے: (سنن الدار قطني: 2؍27،25 وصحیح ابن حبان، حدیث:280)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوایوب انصاری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”وتر ہر مسلمان پر حق ہے جو پانچ پڑھنا چاہے پانچ پڑھے، جو تین پڑھنا چاہے تین پڑھے اور جو ایک پڑھنا چاہے ایک پڑھے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Ayyub al-Ansari (RA): The Prophet (ﷺ) said: The witr is a duty for every Muslim so if anyone wishes to observe it with five rak'ahs, he may do so; if anyone wishes to observe it with three, he may do so, and if anyone wishes to observe it with one, he may do so.