Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: Regarding The Cancellation Of Witr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1439.
قیس بن طلق بیان کرتے ہیں کہ سیدنا طلق بن علی ؓ رمضان میں ایک دن ہمارے ہاں آئے اور ہمارے ہی ہاں شام کی اور افطار کیا، اور پھر ہمیں اس رات نماز پڑھائی اور وتر بھی پڑھائے، پھر اپنی مسجد کی طرف چلے گئے اور وہاں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی۔ اور جب وتر باقی رہے تو ایک شخص کو آگے کر دیا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ، بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے۔ ”ایک رات میں دو وتر نہیں۔“ (یعنی دو بار وتر نہیں۔)
تشریح:
کچھ حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ اگر انسان نے عشاء کے وقت وتر پڑھ لیے ہوں۔ اور پھر وہ جب تہجد کے لئے اُٹھے۔ تو پہلے ایک رکعت پڑھے تاکہ پہلے کی پڑھی ہوئی نماز وتر جفت بن جائے۔ بعد ازاں اپنی نماز پڑھتا رہے۔ اور پھر آخر میں ایک رکعت پڑھ لے۔ تاکہ اس ارشاد پر عمل ہوجائے۔ جس میں ہے کہ اپنی رات کی نماز کا آخری حصہ وتر کو بناؤ۔ مگر راحج یہی ہے کہ وتر کو نہ توڑا جائے۔ کیونکہ اس کے بارے میں مروی روایت ضعیف ہے۔ گویا پڑھے ہوئے وتر کو توڑ کر جفت بنانا نبی کریمﷺ سے ثابت نہیں۔ اس لئے جو شخص تہجد کا عادی نہ ہو۔ اس کے لئے یہی بہتر ہے کہ وہ وتر عشاء کے ساتھ ہی پڑھ لے۔ پھر اگر اسے تہجد کے وقت اُٹھنے کا موقع مل جائے۔ تو وہ دو دورکعت کر کے نماز تہجد پڑھ لے۔ آخر میں اسے وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان، وحسنه الترمذي. إسناده: حدثنا مسدد: ثنا ملازم بن عمرو: ثنا عبد الله بن بدر عن قيس بن طلق.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات؛ وقيس بن طلق فيه كلام لا يضر، كما تقدم (176) . والحديث أخرجه البيهقي (3/36) عن المصنف. وأخرجه ابن أبي شيبة في المصنف (2/49/2) : ملازم بن عمرو... به. والنسائي (1/247) ، والترمذي (1 / 94) ، وابن حبان (671) ، وأحمد (4/23) من طرق عن ملازم... به. وقال الترمذي: حديث حسن غريب . وتابعه أيوب بن عُتْبَةَ عن قيس بن طلق... به مرفوعاً دون القصة. أخرجه الطيالس (1095) وعنه ابن نضر (128) وتابعه سراج بن عقبة عن قيس به أخرجه أحمد في رواية ملازمة مقرونا مع عبد الله بن بدر وتابعه محمد بن جابر عن عبد الله بن بدر أخرجه أحمد
قیس بن طلق بیان کرتے ہیں کہ سیدنا طلق بن علی ؓ رمضان میں ایک دن ہمارے ہاں آئے اور ہمارے ہی ہاں شام کی اور افطار کیا، اور پھر ہمیں اس رات نماز پڑھائی اور وتر بھی پڑھائے، پھر اپنی مسجد کی طرف چلے گئے اور وہاں اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی۔ اور جب وتر باقی رہے تو ایک شخص کو آگے کر دیا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ، بیشک میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے۔ ”ایک رات میں دو وتر نہیں۔“ (یعنی دو بار وتر نہیں۔)
حدیث حاشیہ:
کچھ حضرات اس بات کے قائل ہیں کہ اگر انسان نے عشاء کے وقت وتر پڑھ لیے ہوں۔ اور پھر وہ جب تہجد کے لئے اُٹھے۔ تو پہلے ایک رکعت پڑھے تاکہ پہلے کی پڑھی ہوئی نماز وتر جفت بن جائے۔ بعد ازاں اپنی نماز پڑھتا رہے۔ اور پھر آخر میں ایک رکعت پڑھ لے۔ تاکہ اس ارشاد پر عمل ہوجائے۔ جس میں ہے کہ اپنی رات کی نماز کا آخری حصہ وتر کو بناؤ۔ مگر راحج یہی ہے کہ وتر کو نہ توڑا جائے۔ کیونکہ اس کے بارے میں مروی روایت ضعیف ہے۔ گویا پڑھے ہوئے وتر کو توڑ کر جفت بنانا نبی کریمﷺ سے ثابت نہیں۔ اس لئے جو شخص تہجد کا عادی نہ ہو۔ اس کے لئے یہی بہتر ہے کہ وہ وتر عشاء کے ساتھ ہی پڑھ لے۔ پھر اگر اسے تہجد کے وقت اُٹھنے کا موقع مل جائے۔ تو وہ دو دورکعت کر کے نماز تہجد پڑھ لے۔ آخر میں اسے وتر پڑھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قیس بن طلق کہتے ہیں کہ طلق بن علی ؓ رمضان میں ایک دن ہمارے پاس آئے، شام تک رہے روزہ افطار کیا، پھر اس رات انہوں نے ہمارے ساتھ قیام اللیل کیا، ہمیں وتر پڑھائی پھر اپنی مسجد میں گئے اور اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھائی یہاں تک کہ جب صرف وتر باقی رہ گئی تو ایک شخص کو آگے بڑھایا اور کہا: اپنے ساتھیوں کو وتر پڑھاؤ، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کہتے سنا ہے کہ ”ایک رات میں دو وتر نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Talq ibn Ali (RA): Qays ibn Talq said: Talq ibn Ali visited us on a certain day during Ramadan. He remained with us till evening and broke fast with us. He then stood up and led us in the witr prayer. He then went to his mosque and led them in prayer. When the witr remained, he put forward another man and said: Lead your companions in the witr prayer, for I heard the Apostle of Allah (ﷺ) as saying: There are no two witrs during one night.