باب: آدمی سلام پھیرنے کے بعد کون سے اذکار بجا لائے
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Witr
(Chapter: What A Person Should Say When He Says The Taslim)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1512.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سلام پھیرتے تو پڑھتے «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ» ” اے اللہ تو ( سراپا ) سلامتی ہے اور تجھی سے سلامتی ( حاصل ہوتی ) ہے ۔ تو بڑی برکتوں والا ہے اے جلال و اکرام والے ! “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ سفیان نے عمرو بن مرہ سے سنا ہے ۔ اور محدثین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان سے اٹھارہ احادیث سنی ہیں ۔
تشریح:
امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مقولہ سابقہ سند سے متعلق ہے۔ اور مذکورہ دعا کے الفاظ صحیح احادیث میں اسی قدر ہیں جو بیان ہوئے اور کچھ لوگ جو پڑھتے ہیں۔ (إِليكَ يرجعُ السَّلامُ و أَدْخلنَا دارَالسَّلامِ تباركتَ ربنا وتعاليتَ يا ذا الجلالِ والإكرامِ) صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ پس آپﷺ کی دعا میں ان کا اضافہ ایسے ہی ہے جیس خالص دودھ میں پانی ملا دیا جائے۔ جو بہرحال غلط ہے۔ خواہ آب زم زم ہی کیوں نہ ملایا جائے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما . وصححه الترمذي وابن حبان (1997) إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم: ثنا شعبة عن عاصم الأحول وخالد الحَذاء عن عبد الله بن الحارث عن عائشة رضي الله عنها.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم كما يأتي. وعبد الله بن الحارث: هو أبو الوليد الأنصاري. قال أبو داود: سمع سفيان من عمرو بن مرة- قالوا- ثمانية عشر حديثاً . والحديث أخرجه مسلم (2/95) ، وأبو عوانة (2/241) ، والنسائي (1/196) من طرق أخرى عن شعبة... به؛ غير أن أبا عوانة والنسائي لم يذكرا الحذاء في إسناده. ثم أخرجه مسلم، وأبو عوانة، والترمذي (1/60) ، والدارمي (1/311) ، وابن ماجه (924) ، وأحمد (6/62 و 235) من طرق أخرى عن عاصم وحده. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وقال أحمد (6/184) : ثنا علي بن عاصم عن الحذاء وحده.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ جب سلام پھیرتے تو پڑھتے «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ» ” اے اللہ تو ( سراپا ) سلامتی ہے اور تجھی سے سلامتی ( حاصل ہوتی ) ہے ۔ تو بڑی برکتوں والا ہے اے جلال و اکرام والے ! “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ سفیان نے عمرو بن مرہ سے سنا ہے ۔ اور محدثین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان سے اٹھارہ احادیث سنی ہیں ۔
حدیث حاشیہ:
امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مقولہ سابقہ سند سے متعلق ہے۔ اور مذکورہ دعا کے الفاظ صحیح احادیث میں اسی قدر ہیں جو بیان ہوئے اور کچھ لوگ جو پڑھتے ہیں۔ (إِليكَ يرجعُ السَّلامُ و أَدْخلنَا دارَالسَّلامِ تباركتَ ربنا وتعاليتَ يا ذا الجلالِ والإكرامِ) صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ پس آپﷺ کی دعا میں ان کا اضافہ ایسے ہی ہے جیس خالص دودھ میں پانی ملا دیا جائے۔ جو بہرحال غلط ہے۔ خواہ آب زم زم ہی کیوں نہ ملایا جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ جب سلام پھیرتے تو فرماتے: «اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ»۱؎ ”اے اللہ تو ہی سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلام ہے، تو بڑی برکت والا ہے، اے جلال اور بزرگی والے۔“ امام ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان کا سماع عمرو بن مرہ سے ہے، لوگوں نے کہا ہے: انہوں نے عمرو بن مرہ سے اٹھارہ حدیثیں سنی ہیں۲؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: صحیح روایات سے یہ دعا صرف اتنی ہی ثابت ہے جن روایتوں میں (إِليكَ يرجعُ السَّلامُ و أَدْخلنَا دارَالسَّلامِ تباركتَ ربنا وتعاليتَ يا ذا الجلالِ والإكرامِ) کی زیادتی آئی ہے وہ کمزور اور ضعیف ہیں۔ ۲؎: مولف کا یہ کلام حدیث نمبر (۱۵۱۱) سے متعلق ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said: When the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) uttered taslim, he used to say: "O Allah, You are As-Salam, and from you is As-Salam. You are blessed, O One of Magnificence and Generosity."Abu Dawud said: Sufyan heard eighteen traditions from 'Amr b. Murrah.