Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Wiping Over The Khuff)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
153.
جناب ابوعبدالرحمٰن سلمی روایت کرتے ہیں کہ وہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پاس حاضر تھے اور وہ بلال ؓ سے نبی کریم ﷺ کے وضو کے بارے میں دریافت کر رہے تھے۔ بلال ؓ نے کہا کہ جب آپ قضائے حاجت کے لیے جاتے تو میں آپ ﷺ کے لیے پانی لے آتا اور آپ ﷺ وضو کرتے اور اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کرتے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابوعبدالرحمٰن سے روایت کرنے والا ابوعبداللہ، بنی تیم بن مرہ کا مولیٰ (آزاد کردہ غلام ) ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح. أخرج منه أحمد، والضياء المقدسي في الأحاديث المختارة : المسح على الموقين والخمار. وأخرجه ابن خزبمة أيضا في صححه ) . إسناده: حدثنا عبيد الله بن معاذ: ثنا أبي: ثنا شعبة عن أبي بكر- يعني:
ابن حفص بن عمر بن سعد- سمع أبا عبد الله عن أبي عبد الرحمن. قال أبو داود: هو أبو عبد الله مولى بتي تيم بن مرة . قلت: وهو كشيخه أبي عبد الرحمن؛ كلاهما مجهول لا يعرف؛ كما قال ابن عبد البر. وتبعه الذهبي في الميزان . والحافظ في التقريب . والحديث أخرجه الحاكم (1/170) من طريق يحيى بن محمد: ثنا عبيد اللهابن معاذ العنبري... به.
ثم أخرجه من طريق آدم بن أبي إياس: ثنا شعبة... به. وأخرجه البيهقي (1/288) من طريقه، ثمّ قال الحاكم: حديث صحيح؛ فإن أبا عبد الله مودى بتي تيم معروف بالصحة والقبول ! ووافقه الذهبي! فذهل عما ذكره في الميزان من الجهالة في بعض رجال إسناده، كما أشرنا إليه آنفاً. والحديث رواه ابن جريج أيضا عن أبي بكر، لكن قلب إسناده فقال: أخبرني أبو بكر بن حفص بن عمر: أخبرني أبو عبد الرحمن عن أبي عبد الله أنه سمع عبد الرحمن بن عوف... به. وقال: خفية بدل: موقيه! أخرجه أحمد (6/12) . وأبو بكر بن حفص: اسمه عبد الله؛ قال الحافظ في التهذيب : وأخرج النسائي أيضا حديثه في الطهارة، ولم يرقم له المزي؛ وهو ثابت في رواية ابن الأحمر وابن حيوة . قلت: وليس هو في النسخة المطبوعة في مصر. ولذلك لم يعزه النابلسي (1/116) في الذخائر إلا للمصنف وحده. والحديث بهذا الإسناد ضعيف. لكتي وجدت له طريقاً أخرى قوية؛ وهي ما أخرجه أحمد (6/15) قال: ثنا عفان: ثنا حماد- يعني: ابن سلمة-: ثنا أيوب عن أبي قلابة عن أبي إدريس عنبلال قال: رأيت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يمسح على الموقين والخمار.
وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم. وأبو إدريس: هو عائذ الله بن عبد الله. وأبو قلابة: اسمه عبد الله بن زيد؛ وهما ثقتان من رجال الشيخين. وأخرجه الضياء المقدسي في المختارة - كما في النَيل (1/158) -، وابن خزيمة في صحيحه - كما في نصب للراية (1/183) -. وهو في صحيح مسلم ، و أبي عوانة وغيرهما من طريق أخرى عن بلال بلفظ: مسح على الخفين والخمار. وهو كذلك في المسند ، و الطبراني الكبير . وأما تقديم الماء إليه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ فهو شيء معهود في السنة؛ فانظر ما سبق (رقم 33 و 35) . ولذلك؛ فالحديث صحيح ثابت.
ثم وجدت لحديث أبما إدريس عن بلال شاهداً من حديث أنس بن مالك: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كان يمسح على الموقين والخمار. أخرجه البيهقي قال: وأخبرنا أبو زكريا بن أبي إسحاق: ثنا أبو جعفر محمد ابن محمد بن نصير الصوفي: ثنا علي بن عبد العزيز: نا الحسن بن الربيع: ثنا أبو شهاب الحناط عن عاصم الأحول عن أنس بن مالك.وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات معرفون؛ غير الصوفي والراوي عنه؛ فإني لم أجد لهما الآن ترجمة فيما عندي من كتب الرجال!
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب ابوعبدالرحمٰن سلمی روایت کرتے ہیں کہ وہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پاس حاضر تھے اور وہ بلال ؓ سے نبی کریم ﷺ کے وضو کے بارے میں دریافت کر رہے تھے۔ بلال ؓ نے کہا کہ جب آپ قضائے حاجت کے لیے جاتے تو میں آپ ﷺ کے لیے پانی لے آتا اور آپ ﷺ وضو کرتے اور اپنی پگڑی اور موزوں پر مسح کرتے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ابوعبدالرحمٰن سے روایت کرنے والا ابوعبداللہ، بنی تیم بن مرہ کا مولیٰ (آزاد کردہ غلام ) ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ وہ عبدالرحمٰن بن عوف ؓ کے پاس اس وقت موجود تھے جب وہ بلال ؓ سے رسول اللہ ﷺ کے وضو کے بارے میں پوچھ رہے تھے، بلال نے کہا: آپ ﷺ قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے تشریف لے جاتے، پھر میں آپ کے پاس پانی لاتا، آپ ﷺ وضو کرتے اور اپنے عمامہ (پگڑی) اور دونوں موق (جسے موزوں کے اوپر پہنا جاتا ہے) پر مسح کرتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu ‘Abd al-Rahman al-Sulami said that he witnessed ‘Abd al-Rahman b. ‘Awf asking Bilal about the ablution of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). Bilal said: He went out to relieve himself. Then I brought water for him and he performed ablution, and wiped over his turban and socks.