Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Returning Salam While Urinating ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
16.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ (ایک بار) نبی کریم ﷺ پیشاب کر رہے تھے کہ ایک شخص آپ ﷺ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ اور دوسروں سے روایت کی گئی ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ نے (فارغ ہو کر) تیمم کیا اور پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔‘‘
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: سيأتي في (باب التيمم في الحضر) (رقم 356 و 357) ) .من قبل حفظه، لا ينزل حديثه عن رتبة الحسن.
وقد أخرجه مسلم، وأبو عوانة في صحيحيهما ، والنسائي، والترمذي- وصححه- وابن ماجه من طرق عن سفيان به.
إسناده: أخرجه من طريقين عن عمر بن سعد عن يسفيان عن الضحاك بن عثمان عن نافع عن ابن عمر. وهذا إسناد حسن؛ وهو على شرط مسلم؛ لكن في الضحاك بن عثمان كلام
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ (ایک بار) نبی کریم ﷺ پیشاب کر رہے تھے کہ ایک شخص آپ ﷺ کے پاس سے گزرا، اس نے آپ کو سلام کیا تو آپ ﷺ نے سلام کا جواب نہیں دیا۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ اور دوسروں سے روایت کی گئی ہے کہ ’’نبی کریم ﷺ نے (فارغ ہو کر) تیمم کیا اور پھر اس کے سلام کا جواب دیا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ (ایک دن) پیشاب کر رہے تھے (کہ اسی حالت میں) ایک شخص آپ کے پاس سے گزرا اور اس نے آپ کو سلام کیا، تو آپ ﷺ نے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عمر وغیرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے تیمم کیا، پھر اس آدمی کے سلام کا جواب دیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn ‘Umar (RA): A man passed by the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) while he was urinating, and saluted him. The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) did not return the salutation to him. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: It is narrated on the authority of Ibn ‘Umar (RA) that the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) performed tayammum, then he returned the salutation to the man.