Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Splashing Water (On The Private Parts))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
168.
مجاہد حَکَم یا ابن حَکَم سے، وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔
تشریح:
فوائد مسائل: وضوکےبعد شرم گاہ والی جگہ پر چھینٹے مار لینا مسنون ومستحب ہے۔ سنت پر ثواب کےعلاوہ یہ فائدہ بھی ہے کہ مثانہ کی کمزوری کےباعث بعض اوقات قطرات آ جانے کا اندیشہ ہوتا ہےاس سے وسواس کا دفعیہ (خاتمہ) ہو جاتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
إسناده: حدثنا نصر بن المهاجر: ثنا معاوية بن عمرو: ثنا زائدة. ونصر بن المهاجر ثقة حافظ.وبقية رجال الإسناد ثقات رجال الشيخين. ولم أجد رواية زائدة على هذا الوجه عند غير المصنف؛ وهي في المسند أحمد (5/408) مقرونة مع رواية سفيان الثوري المذكورة في أول الباب (رقم 159) ؛ وليس فيها: عن أبيه. وكذلك علقها البيهقي، كما سبق ذكره هناك؛ فلعل منصوراً رواه مرة هكذا ومرة هكذا! ورواه شعبة عن منصور فقال: عن مجاهد عن الحكم- أو أبي الحكم- رجل من ثقيف- عن أبيه: أخرجه الطيالسي (رقم 1268) وعنه البيهقي. وأخرجه النسائي عن خالد بن الحارث عن شعبة... به؛ لكنه لم يقل: أو أبي الحكم. ثم رواه البيهقي عن حفص بن عمر: ثنا شعبة... به مثل رواية الطيالسي؛
ثم قال: وكذلك رواه وهيب عن منصور . قلت: وكذلك رواه جرير عن منصور: أخرجه أحمد (3/410، 4/412) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
مجاہد حَکَم یا ابن حَکَم سے، وہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا اور اپنی شرمگاہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔
حدیث حاشیہ:
فوائد مسائل: وضوکےبعد شرم گاہ والی جگہ پر چھینٹے مار لینا مسنون ومستحب ہے۔ سنت پر ثواب کےعلاوہ یہ فائدہ بھی ہے کہ مثانہ کی کمزوری کےباعث بعض اوقات قطرات آ جانے کا اندیشہ ہوتا ہےاس سے وسواس کا دفعیہ (خاتمہ) ہو جاتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
حکم یا ابن حکم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑکا ۱؎ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : وضو کے بعد تھوڑا سا پانی پاجامہ کی میانی پر چھڑک لے، تاکہ وہاں پیشاب کا قطرہ ہونے کا وسوسہ ختم ہو جائے، یہ وسوسہ دور کرنے کی عمدہ تدبیر ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو سکھلائی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Hakam ibn Sufyan ath-Thaqafi (RA): When the Messenger of Allah (ﷺ) urinated, he performed ablution and sprinkled water on private parts of the body.