Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Concession In This Regard)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
183.
محمد بن جابر، قیس بن طلق سے، وہ اپنے والد سے اسی سند سے اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کرتے ہیں۔ اس میں ہے کہ ”دوران نماز میں“ (اگر کوئی ہاتھ لگائے تو فرمایا کہ یہ اس کے جسم کا ایک ٹکڑا ہی ہے)
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا محمد بن جابر. وهذا إسناد لا بأس به في المتابعات؛ فإن رجاله كلهم ثقات؛ غير محمد بن جابر- وهو أبو عبد الله اليمامي- وهو صدوق؛ لكنه ضُغفَ من قبل حفظه، وقد فضله أبو حاتم على ابن لهيعة. قلت: وقد تابعه عبد الله بن بدر في الإسناد السابق؛ فحديثه هذا صحيح. وتابعه غيره أيضا كما يأتي. والحديث أخرجه ابن ماجه (1/177) من طريق وكيع: ثنا محمد بن جابر... به. وأخرجه الطحاوي (1/46) عن مسدد... به. وقد قال المصنف عقب الحديث السابق: رواه هشام بن حسان وسفيان الثوري وشعبة وابن عيينة وجرير الرازي عن محمد بن جابر عن قيس بن طلق . قلت: وحديث ابن عيينة: عند الطحاوي والحازمي. وأخرجه الدارقطني (54) عن إسحاق بن أبي اسرائيل. وأحمد (4/23) عن موسى بن داود، وقُرَّان بن تَمام ثلاثتهم عن محمد بن جابر... به. وتابعه أيوب بن عتبة عن قيس بن طلق؛ فقال الإمام محمد في موطئه (ص 50) : أخبرنا أيوب بن عتبة التيمي- قاضي اليمامة- عن قيس بن طلق. وكذا أخرجه الطيالسي (رقم 1096) ، وعنه الحازمي عن أيوب... به. ورواه الطحاوي من طرق أخرى عن أيوب... به. وأيوب حاله كحال قرينه محمد بن جابر؛ بل قال أبو حاتم: أيوب أعجب إ ي من عبد الله بن بدر . قال: وهو أحب إلي من محمد بن جابر . وبالجملة؛ فالحديث صحيح، وقد سبق ذكر من صححه في الكلام على الأسناد قبله.
(قلت: حديث صحيح) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا محمد بن جابر. وهذا إسناد لا بأس به في المتابعات؛ فإن رجاله كلهم ثقات؛ غير محمد بن جابر- وهو أبو عبد الله اليمامي- وهو صدوق؛ لكنه ضُغفَ من قبل حفظه، وقد فضله أبو حاتم على ابن لهيعة. قلت: وقد تابعه عبد الله بن بدر في الإسناد السابق؛ فحديثه هذا صحيح. وتابعه غيره أيضا كما يأتي. والحديث أخرجه ابن ماجه (1/177) من طريق وكيع: ثنا محمد بن جابر... به. وأخرجه الطحاوي (1/46) عن مسدد... به. وقد قال المصنف عقب الحديث السابق: رواه هشام بن حسان وسفيان الثوري وشعبة وابن عيينة وجرير الرازي عن محمد بن جابر عن قيس بن طلق . قلت: وحديث ابن عيينة: عند الطحاوي والحازمي. وأخرجه الدارقطني (54) عن إسحاق بن أبي اسرائيل. وأحمد (4/23) عن موسى بن داود، وقُرَّان بن تَمام ثلاثتهم عن محمد بن جابر... به. وتابعه أيوب بن عتبة عن قيس بن طلق؛ فقال الإمام محمد في موطئه (ص 50) : أخبرنا أيوب بن عتبة التيمي- قاضي اليمامة- عن قيس بن طلق. وكذا أخرجه الطيالسي (رقم 1096) ، وعنه الحازمي عن أيوب... به. ورواه الطحاوي من طرق أخرى عن أيوب... به. وأيوب حاله كحال قرينه محمد بن جابر؛ بل قال أبو حاتم: أيوب أعجب إ ي من عبد الله بن بدر . قال: وهو أحب إلي من محمد بن جابر . وبالجملة؛ فالحديث صحيح، وقد سبق ذكر من صححه في الكلام على الأسناد قبله.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
محمد بن جابر، قیس بن طلق سے، وہ اپنے والد سے اسی سند سے اور مذکورہ بالا حدیث کے ہم معنی روایت کرتے ہیں۔ اس میں ہے کہ ”دوران نماز میں“ (اگر کوئی ہاتھ لگائے تو فرمایا کہ یہ اس کے جسم کا ایک ٹکڑا ہی ہے)
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مسدد کا بیان ہے کہ ہم سے محمد بن جابر نے بیان کیا ہے، محمد بن جابر نے قیس بن طلق سے، قیس نے اپنے والد طلق سے اسی سند سے اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے، اور اس میں «في الصلاة» کا اضافہ ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The tradition has also been reported by Qais b. Talq through a different chain of narrators. This version adds the wording: "during the prayer".