Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Not Performing Wudu' FRom [Food Which Had Been Cooked] Over Fire)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
191.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں روٹی اور گوشت پیش کیا تو آپ ﷺ نے تناول فرمایا، پھر پانی منگوایا اور اس سے وضو کیا، پھر ظہر کی نماز پڑھی، پھر باقی ماندہ کھانا منگوایا اور کھایا اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور وضو نہیں کیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن حبان) . إسناده: حدثنا إبراهيم بن الحسن الخثعمي: ثنا حجاج: قال ابن جويج: أخبرني محمد بن المنكدر قال: سمعت جابر بن عبد الله يقول. وهذا إسناد صحيح، رجاله رجال الشيخين؛ غير إبراهيم بن الحسن الخثعمي، وهو ثقة، وقد توبع كما يأتي. والحديث أخرجه أحمد (3/322) : ثنا عبد الرزاق: أنا ابن جريج. ومحمد ابن بكر: أخبرني ابن جريج: أخبرني محمد بن المنكدر... به أتم منه. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. وأخرجه ابن حبان (221- موارد) . وأخرجه الترمذي (1/116- 117) عن سفيان بن عيينة قال: ثنا عبد الله بن محمد بن عقيل: سمع جابراً. قال سفيان: وحدثا محمد بن المنكدر عن جابر... به أتم منه. مع بعض مغايرة في اللفظ والمعنى. وهو في المسند (3/307) عن سفيان... به نحوه مختصراً. وكذلك رواه في مكان آخر (3/381) من طريق ابن عقيل، وكذلك أخرجه ابن ماجه (1/178- 179) من طريق سفيان عن محمد بن المنكدر وعمرو بن دينار وعبد الله بن محمد بن عقيل عن جابر... به. وتابعه- عن ابن المنكدر-: علي بن زيد: عند أحمد (3/304) . وقد رواه ابن إسحاق عن عبد الله بن محمد بن عقيل... به، وهو أتم الروايات جميعها وأكملها. أخرجه أحمد (3/374- 375) ؛ وإساده حسن. ونحوه رواية زائدة عن ابن عقيل: أخرجه الطيالسي (رقم 1670) . وأخرجه ابن حبان (220) من طريق معمر عن ابن المنكدر؛ وفيه ذكر أبي بكر وعمر. ورواه أبو الزبير عن جابر... مختصراً: أخرجه الطيالسي (رقم 1758) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں روٹی اور گوشت پیش کیا تو آپ ﷺ نے تناول فرمایا، پھر پانی منگوایا اور اس سے وضو کیا، پھر ظہر کی نماز پڑھی، پھر باقی ماندہ کھانا منگوایا اور کھایا اور نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور وضو نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو روٹی اور گوشت پیش کیا، تو آپ نے کھایا، پھر وضو کے لیے پانی منگایا، اور اس سے وضو کیا، پھر ظہر کی نماز ادا کی، پھر اپنا بچا ہوا کھانا منگایا اور کھایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور (دوبارہ) وضو نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Muhammad b. al-Munkadir said: I heard Jabir b. 'Abd Allah (RA) say: I presented bread and meat to the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم). He ate them and called for ablution water. He performed ablution and offered the noon (Dhuhr) prayer. He then called for the remaining food and ate it. He then got up and prayed and did not perform ablution.