Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Wudu' From Sleeping)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
200.
سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ اصحاب رسول ﷺ نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتیٰ کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔ پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ شعبہ کی قتادہ سے روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہمارے سر (نیند کے باعث) جھک جایا کرتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے دوسرے الفاظ سے بیان کیا ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحبهما . وقال الترمذي: حديث حسن صحيح ، والدارقطني ثم النووي: صحيح ) . إسناده: حدثنا شَاذُ بن فَيَّاض قال: ثنا هشام الدسْتُوائي عن قتادة عن أنس. وهذا إسناد صحيح، رجاله رجال الشيخين؛ غير شاذ بن فياض، وهو ثقة؛ وتكلم فيه بعضهم من قِبَلِ حفظه. والحديث رواه المصنف أيضا في كتابه مسائل الإمام أحمد ؛ فقال (ص 317) : حدثنا هلال بن فياض- وهو يعرف يشاذ- قال... إلخ، وأخرجه البيهقي (1/119) من طريق المؤلف. وأخرجه الدارقطني (ص 48) من طريق وكيع: نا هشام الدستوائي... به- وقال: صحيح . ورواه مسلم وأبو عوانة والترمذي- وصححه- من طريق شعبة عن قتادة-.. نحو، ويأتي بعده. ورواه الشافعي في مسنده (ص 3) : أخبرنا الثقة عن حميد عن أنس بلفظ: فينامون- أحسبه قال- قعوداً حتى تخفق ... إلخ قال الحاكم: أراد بالثقة: ابن عُلَية ؛ كذا في التلخيص (2/22) . قلت: وقد أخرجه المصنف في المسائل (ص 318) عن إسماعيل- وهو ابن علية-؛ إلا أنه لم يَسُق لفظه، ولكنه أحال على الحديث الأني (رقم 197) . قلت: فهو إسناد آخر صحيح، والأوإل صححه النووي أيضا (2/13) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا انس ؓ کہتے ہیں کہ اصحاب رسول ﷺ نماز عشاء کا انتظار کرتے رہتے تھے حتیٰ کہ ان کے سر (نیند کے باعث) جھک جھک جاتے تھے۔ پھر وہ نماز پڑھ لیتے اور (نیا) وضو نہ کرتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ شعبہ کی قتادہ سے روایت میں یہ اضافہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہمارے سر (نیند کے باعث) جھک جایا کرتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے دوسرے الفاظ سے بیان کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے اصحاب عشاء کی نماز کا انتظار کرتے تھے، یہاں تک کہ ان کے سر (نیند کے غلبہ سے) جھک جھک جاتے تھے، پھر وہ نماز ادا کرتے اور (دوبارہ) وضو نہیں کرتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں شعبہ نے قتادہ سے یہ اضافہ کیا ہے کہ: ہم رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں نماز کے انتظار میں بیٹھے بیٹھے نیند کے غلبہ کی وجہ سے جھک جھک جاتے تھے، اور اسے ابن ابی عروبہ نے قتادہ سے دوسرے الفاظ میں روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہ سونا بیٹھے بیٹھے تھا نہ کہ لیٹ کر۔ جیسے کہ دیگر احادیث سے ثابت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) used to prostrate and sleep (in prostration) and produce puffing sounds (during sleep). Then he would stand and pray and would not perform ablution. I said to him: you prayed but did not perform ablution though you slept (in prostration). He replied: Ablution is necessary for one who sleeps while he is lying down. 'Uthman and Hannad added: For when he lies down, his joints are relaxed.