باب: وہ عورتیں جن کو ( ایک وقت میں ) جمع کرنا حرام ہے
)
Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Women Whom It Is Disliked To Combine Between (In Marriage))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2067.
سیدنا ابن عباس ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حرام کیا اس بات کو کہ جمع کی جائے پھوپھی اور خالہ یا دو خالائیں اور دو پھوپھیاں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لسوء حفظ خصيف، وأصل الحديث صحيح، دون قوله: وبين الخالتين والعمتين فإنه تفرد بها، وخالفه غيره؛ فلم يذكرها عن عكرمة عن ابن عباس، ولا جاء لها ذكرفي شيء من الأحاديث الأخرى فهي منكرة، والحديث بدونها في الكتاب الآخر (1802 و 1803) ) . إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي: ثنا خطاب بن القاسم عن خصيف ...
قلت: وهذا إسناد ضعيف لسوء حفظ خصيف وهو ابن عبد الرحمن الجزري قال صدوق سيئ الحفظ خلط بآخره . وبه أعله النذري فقال: وقد ضعفه غير واحد من الحفاظ . وأما قول الشيخ أحمد شاكر رحمه الله في تعليقه عليه: الحق أن خصيفاً ثقة، وأن ما أنكر عليه من الخطأً إنما هو من الرواة عنه... فهو ميل منه إلى رأي ابن عدي، مع أنه لم يقل ثقة، وإنما: ... فلا بأس بحديثه ، وهو ينافي قول الإمام أحمد: مضطرب الحديث . وقال مرة: شديد الاضطراب في المسند . ونحوه قول الدارقطني: يعتبر به، يهم . وقال أبو حاتم: صالح يخلط ، وتكلم في سوء حفظه. ويستبعد جداً أن يخطئ؛ لأن الخطأ ممن دون خصيف، ثم يخفى ذلك على هؤلاء الأئمة ويلصقونه بخصيف، لا سيما وقد صرح أحمد في رواية أنه روى أحاديث منكرة قال: وما أرى إلا أنها من قبل خصيف . ومن الدليل على ذلك هذا الحديث؛ فإنه خالف غيره كما يأتي بيانه. والحديث أخرجه أحمد (1/217) : ثنا مروان: حدثني خصيف... به. وخالفه أبو حريز فرواه عن عكرمة به دون قوله: وبين الخالتين والعمتين. أخرجه الترمذي (1125) ، وابن حبان (1275) ، وأحمد (1/372) وقال الترمذي: وأبو حريز اسمه عبد الله بن حسين .
قلت: وهو مثل خصيف في الضعف، لكن يقوي حديثه أن له شواهد كثيرة أحدها: في الكتاب الآخر (1802 و 1803) ، وطرقه في الإرواء (1882) من حديث أبي هريرة، بينما لم نجد للزيادة التي تفرد بها خصيف أي شاهد؛ ولذلك فهي زيادة منكرة. ومثلها في النكارة زيادة ابن حبان: قال: إنكن إذا فعلتن ذلك قطعتن أرحامكن .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
سیدنا ابن عباس ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے حرام کیا اس بات کو کہ جمع کی جائے پھوپھی اور خالہ یا دو خالائیں اور دو پھوپھیاں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے پھوپھی اور خالہ کو (نکاح میں) جمع کرنے، اسی طرح دو خالاؤں اور دو پھوپھیوں کو (نکاح میں) جمع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): The Prophet (ﷺ) abominated the combination of paternal and maternal aunts and the combination of two maternal aunts and two paternal aunts in marriage.