Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: On Pre-Seminal Fluid (Madhi))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
207.
سیدنا مقداد بن اسود ؓ کہتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ نے ان سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ مسئلہ دریافت کیجئیے کہ ایک شخص جب اپنی اہلیہ کے قریب ہوتا ہے تو اس سے مذی نکلتی ہے تو اس پر کیا لازم ہے (وضو یا غسل)؟ چونکہ میرے گھر میں آپ علیہ اسلام کی صاحبزادی ہے اس لیے میں آپ ﷺ سے دریافت کرنے میں حجاب محسوس کرتا ہوں۔ مقداد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی ایسا محسوس کرئے تو اپنی شرمگاہ کو دھو لے اور نماز والا وضو کرے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح. وأخرجه ابن حبان في صحيحه (1098) ) إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة عن مالك عن أبي النضر عن سليمان بن يسار عن المقداد بن الأسود. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وأبو النضر: هو سالم المدني. وقد اختلف في سماع سليمان بن يسار عن المقداد، كما يأتي. والحديث في الموطأ (1/62- 63) ... بهذا الإسناد. وعنه: أخرجه محمد في موطئه (ص 65) ، وكذا الشافعي في مسنده (ص 4) ، والنسائي (1/37 و 75) ، وابن ماجه (1/182) ، والبيهقي (1/115) ، وأحمد (6/4- 5) ، وابن حزم (1/106) كلهم عن مالك.... به. قال المنذري في مختصره : وقال الشافعي: حديث سليمان بن يسار عن المقداد مرسل، لا نعلمه سمع منه شيئاً. قال البيهقي: هو كما قال . وقال ابن عبد البر: هذا إسناد ليس بمتصل؛ لأن سليمان بن يسارلم يسمع من المقداد ولا من علي، ولم ير واحداً منهما؛ فإنه ولد سنة أربع وثلاثين؛ ولا خلاف أن المقداد توفي سنة ثلاث وثلاثين . قال: وبين سليمان وعلي في هذا الحديث: ابن عباس؛ أخرجه مسلم والنسائي . وخالفهما ابن حبان؛ فإنه قال الحافط في ترجمة سليمان بن يسار من التهذيب : قال ابن حبان: وكان مولده سنة (24) . وأخرج في صحيحه حديثه عن المقداد؛ وقال: قد سمع سليمان من المقداد وهو ابن دون عشر سنين. وقال البيهقي: ولد سليمان سنة (27) أو بعدها؛ فحديثه عن المقداد مرسل. قاله الشافعي وغيره . قلت: فقد اختلفوا في سنة ولادة ابن يسار؛ فإذا صح ماذكره ابن حبان؛ فيكون قد أدرك المقداد. ومن الممكن حينئذ أن يكون قد سمع منه! وقد جزم ابن حبان بسماعه منه! ولا أدري أذلك منه لمجرد المعاصرة؛ أم لشيء زائد على ذلك وقف هو عليه؟! فالله أعلم. وعلى كل حال؛ قالحديث صحيح؛ لأنه قد جاء موصولاً- كما سبق عن ابن عبد البر-: أخرجه مسلم (1/170) ، وأبو عوانة (1/273) ، والنسائي والبيهقي، وعبد الله بن أحمد في زوائد المسند (رقم 823) من طريق مَخْرمة بن بُكَير عن أبيه عن سليمان بن يسارعن ابن عباس قال: قال علي بن أبي طالب: أرسلنا المقداد بن الأسود إلى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فسأله عن المذي... الحديث نحوه. وتابعه الليث بن سعد عن بكير بن الأشح عن سليمان: عند النسائي؛ لكنه أسقط: (ابن عباس) من الإسناد.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا مقداد بن اسود ؓ کہتے ہیں کہ سیدنا علی ؓ نے ان سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے یہ مسئلہ دریافت کیجئیے کہ ایک شخص جب اپنی اہلیہ کے قریب ہوتا ہے تو اس سے مذی نکلتی ہے تو اس پر کیا لازم ہے (وضو یا غسل)؟ چونکہ میرے گھر میں آپ علیہ اسلام کی صاحبزادی ہے اس لیے میں آپ ﷺ سے دریافت کرنے میں حجاب محسوس کرتا ہوں۔ مقداد ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی ایسا محسوس کرئے تو اپنی شرمگاہ کو دھو لے اور نماز والا وضو کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مقداد بن اسود ؓ کہتے ہیں کہ علی ؓ نے انہیں رسول اللہ ﷺ سے (اپنے لیے) یہ مسئلہ پوچھنے کا حکم دیا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس جائے اور مذی نکل آئے تو کیا کرے؟ (انہوں نے کہا) چونکہ میرے نکاح میں رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی (فاطمہ ؓ ) ہیں، اس لیے مجھے آپ سے یہ مسئلہ پوچھنے میں شرم آتی ہے۔ مقداد ؓ کہتے ہیں: تو میں نے جا کر پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اسے پائے تو اپنی شرمگاہ کو دھو ڈالے اور وضو کرے جیسے نماز کے لیے وضو کرتا ہے“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Al-Miqdad ibn al-Aswad: ‘Ali (RA) ibn Abu Talib commanded him to ask the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) what a man should do when he wants to have intercourse with his wife and the prostatic fluid comes out (at this moment). (He said): I am ashamed of consulting him because of the position of his daughter. Al-Miqdad (RA) said: I asked the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) about it. He said: When any of you finds, he should wash his private part, and perform ablution as he does for prayer.