Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: On Pre-Seminal Fluid (Madhi))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
208.
سیدنا علی ؓ نے مقداد سے کہا اور مذکورہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیا۔ کہتے ہیں کہ چنانچہ مقداد نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ”چاہیئے کہ وہ اپنا «ذکر» اور «خصیتین» کو دھو لے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ثوری اور ایک جماعت نے بسند «هشام عن أبيه (عروہ) عن مقداد عن علی عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا أحمد بن يونس: ثنا زهير عن هشام بن عروة عن عروة. وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال البخاري؛ وقد أعل بالأرسال والانقطاع؛ ففي التهذيب : قال ابن أبي حاتم عن أبيه: عروة بن الزبير عن علي مرسل . قال المحقق أحمد محمد شاكر في تعليقه على المسند (2/218) : وهذا نقل خطأ؛ فليس موجوداً في المراسيل لابن أبي حاتم (ص 55) ! ثم هو في نفسه خطأ؛ لأن عروة ولد في خلافة عمر، وكان يوم الجمل ابن ثلاث عشرة سنة. وفي التهذيب عن مسلم بن الحجاج في كتاب التمييز : حج عروة مع عثمان، وحفظ عن أبيه فمن دونهما من الصحابة . وهذا الثبت . قلت: أما كونه في نفسه خطأً؛ فهو الظاهر. وأما كون النقل خطأً؛ فغير ظاهر؛ لاحتمال وجوده في كتاب آخر لابن أبي حاتم؛ كـ العلل أو غيره مما لم يصل إلينا. ثم قال المصنف عقب الحديث: قال أبو داود: ورواه الثوري وجماعة عن هشام عن أبيه عن المقداد عن علي عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ! قلت: ولم أجد هذه الرواية موصولةً! وهي عندي شاذة؛ لخالفتها لجميع الروايات السابقة واللاحقة التي فيها أن المقداد هو الذي أرسله علي رضي الله عنه؛ فسأل النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ فكيف يروي عن الذي أرسله؟! ثم إن الحديث أخرجه الإمام أحمد (1035) قال: حدثنا يحيى بن سعيد عن هشام: أخبرني أبي: أن علياً قال للمقداد: سل رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن الرجل يدنو من المرأة فيمذي؛ فإني أستحمِي منه؛ لأن ابنته عندي ؟ فقال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يغسل ذكره وأئثييه ويتوضأ . ثم أخرجه أحمد (رقم 1009) : حدثنا وكيع: حدثنا هشام بن عروه عن أبيه قال: قال علي... فذكره. فقد اتفق زهير ويحيى بن سعيد ووكيع على رواية عن هشام عن أبيه عن علي: أنه أرسل المقداد. وكذلك رواه غير عروة عن علي: في الصحيحين وغيرهما. وذلك كله يدل على شذوذ رواية سفيان ومن معه. على أن سفيان قد رواه أيضا على الصواب، كما سيذكره المؤلف معلقاً.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا علی ؓ نے مقداد سے کہا اور مذکورہ بالا حدیث کی مانند ذکر کیا۔ کہتے ہیں کہ چنانچہ مقداد نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ”چاہیئے کہ وہ اپنا «ذکر» اور «خصیتین» کو دھو لے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو ثوری اور ایک جماعت نے بسند «هشام عن أبيه (عروہ) عن مقداد عن علی عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عروہ سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب ؓ نے مقداد ؓ سے کہا، پھر راوی نے آگے اسی طرح کی روایت ذکر کی، اس میں ہے کہ مقداد نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”چاہیئے کہ وہ شرمگاہ (عضو مخصوص) اور فوطوں کو دھو ڈالے“ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے ثوری اور ایک جماعت نے ہشام سے، ہشام نے اپنے والد عروہ سے، عروہ نے مقداد ؓ سے، مقداد ؓ نے علی ؓ سے، اور علی ؓ نے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Urwah said : ‘Ali (RA) b. Abi Talib said to al-Miqdad, and made a similar statement as above. Al-Miqdad asked him (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)). The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) said: he should wash his penis and testicles. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: The tradition has been narrators by al-Thawri and a group of narrators from Hisham on the authority of his father from al-Miqdad, from ‘Ali reporting from the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم).