Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding The Dowry)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2108.
امام زہری ؓ کا بیان ہے کہ نجاشی نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان ؓ کا رسول اللہ ﷺ سے نکاح کر دیا، اور چار ہزار درہم مہر ادا کیا۔ اور یہ خبر رسول اللہ ﷺ کو لکھ بھیجی تو آپ ﷺ نے اسے قبول فرما لیا۔
تشریح:
2086نمبر حدیث کے ہی فوائد دیکھ لیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لأن الزهري أعضله، أو أرسله، وقال المنذري: هذا مرسل، وقد قيل: إنه أصدقها أربعمئة دينار، وقيل مئتي دينار) . إسناده: حدثنا محمد بن حاتم بن بزِيع: ثنا علي بن الحسن بن شقيق، عن ابن المبارك عن يونس عن الزهري.
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ لكنه مرسل. وقد رواه غير واحد عن ابن شقيق... به مسنداً عن الزهري عن عروة بن الزبير عن أم حبيبة... به أتم منه، دون قوله: درهم... إلخ، وهو صحيح مخرج في الكتاب الآخر برقم (1835) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401
امام زہری ؓ کا بیان ہے کہ نجاشی نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان ؓ کا رسول اللہ ﷺ سے نکاح کر دیا، اور چار ہزار درہم مہر ادا کیا۔ اور یہ خبر رسول اللہ ﷺ کو لکھ بھیجی تو آپ ﷺ نے اسے قبول فرما لیا۔
حدیث حاشیہ:
2086نمبر حدیث کے ہی فوائد دیکھ لیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن شہاب زہری سے روایت ہے کہ نجاشی (شاہ حبشہ) نے ام حبیبہ بنت ابی سفیان ؓ کا نکاح رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چار ہزار درہم کے عوض کر دیا اور یہ بات آپ کو لکھ بھیجی تو آپ نے قبول فرما لیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umm Habibah (RA) daughter of Abu Sufyan (RA): Az-Zuhri said: The Negus married Umm Habibah daughter of Abu Sufyan to the Apostle of Allah (ﷺ) for a dower of four thousand dirhams. He wrote it to the Apostle of Allah (ﷺ) who accepted it.