Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: On Pre-Seminal Fluid (Madhi))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
211.
سیدنا عبداللہ بن سعد انصاری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا کہ غسل کس چیز سے لازم آتا ہے؟ اور وہ پانی جو پانی کے بعد نکلتا ہے؟ (یعنی پیشاب کے بعد اس کا کیا حکم ہے) آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ مذی ہوتی ہے اور ہر نر کی مذی نکلتی ہے۔ تو اس سے اپنی شرمگاہ اور خصیتین کو دھو لیا کر اور وضو کر لیا کر جیسے کہ نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وكذا قال النووي. وقد سقط من بعض الرواة- فيما يظهر- الجواب عما يوجب الغسل، ونصه - كما في سنن البيهقي -: فقال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إن الله لا يستحبي من الحق- وعائشة إلى جنبه-: فأمّا أنا؛ فإذا كان مني وَطْءٌ جئت فتوضأت ئم اغتسلت ) . إسناده: حدثنا إبراهيم بن موسى قال: أخبرنا عبد الله بن وهب قال: ثنا معاوية- يعني: ابن صالح- عن العلاء بن الحارث عن حَرَامِ بن حكيم عن عَمه عبد الله بن سعد الأنصاري. وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير حرام بن حكيم؛ قال دحيم والعجلي: ثقة . وكذا قال الحافظ في التقريب . وضعفه ابن حزم؛ فأخطأ! ويأتي كلامه في الذي بعده. وكأن الحافظ اغتر به، فقال في التلخيص (1/117) : وفي إسناده ضعف ! وانظر كلامه الآتي في الرد على ابن حزم. والحديث قال النووي في المجموع (2/145) : رواه أبو داود وغيره بإسناد صحيح . وكأنه سقط من بعض الرواة الجواب عن السؤال الأول؛ وقد أخرجه البيهقي (2/411) كاملاً وأتم منه من طريق أبي صالح عبد الله بن صالح: حدثني معاوية ابن صالح... به بلفظ: سألت رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عما يوجب الغسل، و ن الماء يكون بعد الماء، وعن الصلاة في بيتي، وعن الصلاة في المسجد، وعن مؤاكلة الحائض؟ فقال رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إن الله لا يستحيي من الحق- وعائشة إلى جنبه-: فأما أنا؛ فإذا كان مني وطء جئت فتوضأت ثم اغتسلت. وأما الماء يكون بعد الماء؛ فذلك المذي؛ وكل فحل يمذي؛ فتغسل من ذلك فرجك وأنثييك، وتوضأ وضوءك للصلاة. وأما الصلاة في المسجد والصلاة في بيتي؛ فقد ترى ما أقرب بيتي من المسجد؛ فلأن أصلي في بيتي أحب إلي من أصلي في المسجد؛ إلا أن يكون صلاة مكتوبة. وأما مؤاكلة الحائض فواكلها . وأخرجه الإمام أحمد (4/342) : ثنا عبد الرحمن بن مهدي عن معاوية- يعني ابن صالح-... به نحوه. وروى الترمذي (1/240) منه، وكذا ابن ماجه (1/224) مؤاكلة الحائض فقط؛ وهو رواية لأحمد (4/242 و 5/293) . وقال الترمذي: حديث حسن . ثم أخرج هو في الشمائل (2/114- 115) ، وابن ماجه أيضا (1/416) قطعة أخرى منه؛ وهي الصلاة في البيت. وقال البوصيري في الزوائد : إسناده صحيح، ورجاله ثقات . وللحديث شاهد من حديث علي رضي الله عنه قال: كنت أجد مذياً، فأمرت المقداد أن يسأل النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن ذلك؛ واستحييت أن أسأل ؛ لأن ابنته عندي، فساكله؟ فقال: إن كل فحل يمذي؛ فإذا كان المني ففيه الغسل، وإذا كان المذي ففيه الوضوء . أخرجه الطحاوي (1/28) من طريق محمد ابن الحنفية عنه. وإسناده صحيح. ورواه أحمد من طريق أخرى عنه؛ وزاد فيه: وأنثييه ؛ وقد ذكرناه بتمامه عند الكلام على حديثه في الكتاب (201)
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا عبداللہ بن سعد انصاری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا کہ غسل کس چیز سے لازم آتا ہے؟ اور وہ پانی جو پانی کے بعد نکلتا ہے؟ (یعنی پیشاب کے بعد اس کا کیا حکم ہے) آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ مذی ہوتی ہے اور ہر نر کی مذی نکلتی ہے۔ تو اس سے اپنی شرمگاہ اور خصیتین کو دھو لیا کر اور وضو کر لیا کر جیسے کہ نماز کے لیے کیا جاتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن سعد انصاری ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے اس چیز کے بارے میں پوچھا جو غسل کو واجب کرتی ہے ، اور وہ پانی جو پانی کے بعد نکلتا ہے ؟ ( یعنی پیشاب کے بعد اس کا کیا حکم ہے ) تو آپ ﷺ نے فرمایا : ” یہ مذی ہوتی ہے ، اور ہر نر ( مرد ) کی مذی نکلتی ہے ، لہٰذا تم اپنی شرمگاہ اور اپنے دونوں فوطوں کو دھو ڈالو ، اور وضو کرو جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہو “ ۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn Sa'd al-Ansari (RA): I asked the Apostle of Allah (ﷺ) as to what makes it necessary to take a bath and about the (prostatic) fluid that flows after taking a bath. He replied: that is called madhi (prostatic fluid). It flows from every male. You should wash your private parts and testicles because of it and perform ablution as you do for prayer.