باب: زفاف سے پہلے شوہر اپنی بیوی کو کوئی چیز ہدیہ دے
)
Abu-Daud:
Marriage (Kitab Al-Nikah)
(Chapter: Regarding A Man Who Consummates His Marriage Before Giving Any Monetary Amount To His Wife)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2127.
عکرمہ ؓ، سیدنا ابن عباس ؓ سے اس کی مثل روایت کرتے ہیں۔
تشریح:
ا ن روایات سے واضح ہے کہ شب زفاف میں نئی نویل دلہن کو کوئی تحفہ دینا مستحب ہے کیو نکہ اس سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف؛ لجهالة حال غيلان، فإنه لم يوثقه أحد. وقد اضطرب في إسناده؛ فمرة قال: عن محمد بن عبد الرحمن بن ثوبان عن رجل من أصحاب النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ومرة: عن عكرمة عن ابن عباس.. كما رأيت) . إسناده: حدثنا كثير بن عبيد الحمصي: ثنا أبو حيْوة عن شعيب- يعني: ابن أبي حمزة-: حدثني غيلان بن أنس... حدثنا كثير- يعني: ابن عبيد-: ثنا أبو حيوة عن شعيب عن غيْلان عن عكرمة عن ابن عباس... مثله.
قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ وله علتان: الجهالة، والاضطراب في إسناده. أما الأولى: فهي جهالة غيلان بن أنس. أورده ابن أبي حاتمِ (3/2/54) ، ومن قبله البخاري في التاريخ (4/1/104) ولم يذكرا فيه جرحا ولا تعديلاً. ولذلك قال الحافظ: مقبول . يعني: عند التابعة، وإلا؛ فلين الحديث- كما نص عليه في المقدمة-. وأما الاضطراب: فهو ظاهر من الإسنادين اللذين في الكتاب، وقد شرحته آنفا. والحديث أخرجه البيهقي (7/252) من طريق المصنف بوجهيه. وقد رواه المصنف وغيره من طريق أيوب عن عكرمة عن ابن عباس مختصراً؛ ليس فيه المنع المذكور. وإسناده صحيح، وهو في الكتاب الآخر (1849) .
نکاح محض ایک جنسی خواہش کے پورا کرنے کا نام نہیں ہے ‘بلکہ تکمیل فرد کا ایک فطری شرعی اور لازمی حصہ ہے جس شخص میں یہ رغبت نہ ہو وہ ناقص اور عیب دار ہوتا ہے اور سول اللہ ﷺ بشری صفات کا کامل ترین نمونہ تھے اور اسی مفہوم میں آپ کا یہ فرمان ہے کہ«حُبِّبَ إِلَيَّ مِنَ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ، وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ»(سنن النسائی،عشرۃ النساء،حدیث:3391)’’دنیا میں سے مجھے عورتیں اور خوشبو محبوب ہیں ‘اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔‘‘قرآن کریم کا صریح حکم ہے کہ(وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَى مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ)(النور:32) ’’اپنے بے نکاح لوگوں کے نکاح کر دو اور اپنے صالح غلاموں اور لونڈیوں کے بھی۔‘‘ فحاشی اور منکرات کا در بند کرنے کے لیے اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ ہے ہی نہیں علاوہ ازیں افراد امت کی تعداد بڑھانے کی لیے اس کی رغبت دی گئی ہے کہ (فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنَ النِّسَاءِ مَثْنَى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوا فَوَاحِدَةً)
جو عورتیں تمہیں پسند ہوں دو دو یا تین تین یا چار چار (توان) سےنکاح کر لو اور اگر اندیشہ ہو کہ عدل نہیں کر سکو گے توایک ہی کافی ہے۔‘‘ نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اورآدمی کو بدکاری سے بچاتا ہے۔ حضرت عبداللہ بیان کرتےہیں کہ نبیﷺ نے ہم سے فرمایا:’’اے نو جوانوں کی جماعت ! تم میں جو استطاعت رکھے وہ شادی کرے اس لیے کہ شادی سے آنکھیں نیچی ہو جاتی ہیں اور شرمگاہ (بدکاری سے) محفوظ ہو جاتی ہے اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے ‘روزہ رکھے روزہ خواہش نفس ختم کر دے گا ۔‘‘ (صحیح مسلم‘النکاح ‘حدیث:1400) اسی طرح نکاح جنسی آلودگی‘جنسی ہیجان اور شیطانی خیالات و افعال سے محفوظ رکھتا ہے نکاح باہمی محبت اور مودت کا مؤثر ترین ذریعہ ہے‘ نکاح انسان کے لیے باعث راحت و سکون ہے۔ نکاح کی فضیلت ہی کی بابت نبئ کریم ﷺ نے فرمایاجب کوئی شخص نکاح کر لیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کر لیتا ہے ‘لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتا رہے۔‘‘(المعجم الاوسط للطبرانی 1/162 وشعب الایمان:4/382‘383)جیسا کہ حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ نبئ کریم ﷺ کے چند صحابہ نے ازواج مطہرات سے نبئ اکرم ﷺ کی خفیہ عبادت کا حال دریافت کیا تو پوچھنے کے بعد ان میں سے ایک نے کہا میں عورتوں س نکاح نہیں کروں گا۔کسی نے کہا میں گوشت نہیں کھاؤں گا‘ کسی نے کہا میں بستر پر نہیں سوؤں گا۔ نبئ کریم ﷺ کو معلوم ہوا تو فرمایا:’’ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی اور ایسی باتیں کہیں جب کہ میں رات کو نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ‘نفلی روزہ رکھتا ہوں ‘ترک بھی کرتا ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں ۔‘‘(صحیح مسلم ‘النکاح‘حدیث:1401