باب: (مباشرت کےموقع پر) اگر جذبات ٹھنڈے ہوجائیں...؟
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Intercourse Without Ejaculation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
216.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”(شوہر) جب اس (بیوی) کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے اور ختنے کو ختنے سے ملا دے تو غسل واجب ہو گیا۔“
تشریح:
1۔ اس صورت میں خواہ انزال ہو یا نہ‘ غسل واجب ہوگا۔ 2۔ فقہاء ومحدثین اتصال ختان کا معنی یہ مراد لیتے ہیں کہ حثفہ غائب ہو جائے۔ (ابن ماجة‘ باب ماجاء في وجوب الغسل إذاالتقى الختانان ‘ حديث:611 و جامع الترمذي، حديث:108)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكلذا ابن حبان (1175) ، وأبو عوانة في صحاحهم ، وصححه عبد الحق في الأحكام الكبرى (رقم 415) ) إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم الفراهيدي قال: ثنا هشام وشعبة عن قتادة عن الحسن عن أبي رافع عن أبي هريرة. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه. والحديث أخرجه البيهقي (1/163) من طريق عثمان بن سعيد: ثنا مسلم ابن إبراهيم... به. وأخرجه أبو داود الطيالسي (رقم 2449) قال: حدثنا شعبة وهشام عن قتادة... به بلفظ: إذا قعد الرجل بين شعبها الأربع، ثم اجتهد؛ فقد وجب الغسل . قال: وزاد حماد بن سلمة في هذا الحديث: أنزل أو لم ينزل . ومن طريقه: أخرجه أبو عوانة في صحيحه والحازمي في الاعتبار . وأخرجه الشيخان وأبو عوانة في صحاحهم والدارمي وابن ماجه والطحاوي (1/34) ، والبيهقي من حديث هشام... به. وأخرجه مسلم وكذا البخاري تعليقاً والنسائي والطحاوي والبيهقي من حديث شعبة... به. وكذلك أخرجه أبو عوانة ، وصرح قتادة بسماعه من الحسن في رواية النسائي، وكذا في رواية أخرى البخاري عن قتادة تعليقاً. وأخرجه اًحمد (2/347) : ثنا عفان: ثنا همام وأبان قالا: حدثنا قتادة... به، وزاد في آخره؟ أنزل أو لم ينزل . وهي صحيحة على شرط الشيخين. وهكذا أخرجه الطحاوي والبيهقي وابن أبي خيثمة أيضا في تاديخه - كما في الفتح (1/314) - عن عفان. ورواه عنه الدارقطني في سننه (ص 42) ؛ لكنه لم يذكر أبان في الإسناد مع همام؛ وذكر الحافظ أنه صححه! وليس هذا في النسخة المطبوعة في الهند من السنن ! وتابعه على هذه الزيادة: سعيد بن أبي عروبة عن قتادة؛ ولفظه: إذا التقى الختان الختان؛ وجب الغسل؛ أنزل أو لم ينزل : أخرجه البيهقي. وتابع قتادة عليها: مطرٌ - وهو ابن طَهَمان الورَاق- بلفظ: وإن لم ينزل . أخرجه مسلم وأبو عوانة والدارقطني والبيهقي.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”(شوہر) جب اس (بیوی) کی چار شاخوں کے درمیان بیٹھے اور ختنے کو ختنے سے ملا دے تو غسل واجب ہو گیا۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ اس صورت میں خواہ انزال ہو یا نہ‘ غسل واجب ہوگا۔ 2۔ فقہاء ومحدثین اتصال ختان کا معنی یہ مراد لیتے ہیں کہ حثفہ غائب ہو جائے۔ (ابن ماجة‘ باب ماجاء في وجوب الغسل إذاالتقى الختانان ‘ حديث:611 و جامع الترمذي، حديث:108)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور مرد کا ختنہ عورت کے ختنہ سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا۔“
حدیث حاشیہ:
اس صورت میں خواہ انزال ہو یا نہ غسل واجب ہو گا۔ فقہاء و محدثین اتصال ختان کا معنی یہ مراد لیتے ہیں کہ حشفہ غائب ہو جائے۔ (ابن ماجة‘ باب ماجاء في وجوب الغسل إذاالتقى الختانان ‘ حديث:611 و جامع الترمذي، حديث:108)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: When anyone sits between the four parts of a woman and the parts (of the male and female) which are circumscised join together, then bath becomes obligatory.