Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Sexually Impure Person Eating)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
222.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو جب غسل لازم ہوتا اور آپ ﷺ سونا چاہتے تو وضو کر لیتے، نماز والا وضو۔
تشریح:
یعنی جنبی اگر نہا نہ سکے تو سونے سے پہلے وضو کرلے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه مسلم وابن حبان (1214) ، وأبو عوانة في صحيحيهما . وصححه الدارقطني. والبخاري معناه) . إسناده: حدثنا مسدد وقتيبة بن سعيد قالا: ثنا سفيان عن الزهري عن أبي سلمة عن عائشة. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وسفيان: هو ابن عيينة. والحديث أخرجه أحمد (6/36) قال: ثنا سفيان... به. ثم أخرجه هو (6/119 و 200 و 279) ، ومسلم وأبو عوانة في صحيحيهما والنسائي وابن ماجه والطحاوي والبيهقي وكذا الدارقطني من طرق عن الزهري... به. وقال الدارقطني: صحيح ؛ وفيه عنده زيادة كما فما الرواية الآتية في الكتاب. وتابعه يحيى بن أبي كثير عن أبي سلمة... به نحوه. أخرجه البخاري، والطيالسي (رقم 1485) ، والطحاوي، وأحمد (6/121) . وتابعه محمد بن عمرو عن أبي سلمة، ولفظه، قال: قلت لعائشة: أي أمه! أكان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ينام وهو جنب؟ قالت: نعم؛ لم يكن ينام؛ حتى يغسل فرجه ويتوضأ وضوءه للصلاة. أخرجه الطحاوي، وأحمد (6/216 و 237) ؛ وإسناده حسن. وله في الصحيحين و أبي عوانة والنسائي والدارمي (1/193) ، والطحاوي والبيهقي وأحمد (6/91 و 120 و 224 و 235 و 260 و 273) طرق كثيرة عن عائشة.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کو جب غسل لازم ہوتا اور آپ ﷺ سونا چاہتے تو وضو کر لیتے، نماز والا وضو۔
حدیث حاشیہ:
یعنی جنبی اگر نہا نہ سکے تو سونے سے پہلے وضو کرلے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ حالت جنابت میں جب سونے کا ارادہ کرتے تو وضو کر لیتے، جیسے نماز کے لیے وضو کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
A’ishah (RA) reported: When the prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) intended to sleep while he was sexually defiled, he would perform ablution as he did for prayer.