Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Sexually Impure Person Eating)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
224.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ اگر حالت جنابت میں ہوتے اور کچھ کھانا چاہتے یا سونا چاہتے تو وضو کر لیا کرتے تھے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى: ثنا شعبة عن الحكم عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة. وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ والأسود: هو ابن يزيد النخعي. والحديث أخرجه أحمد (6/191) : حدثنا يحيى... به. وأخرجه النسائي عن يحيى أيضا. ثم أخرجه هو ومسلم وأبو عوانة في صحسحيهما والطحاوي والبيهقي وأحمد (6/192) من طرق أخرى عن شعبة... به. وقال أحمد: قال يحيى: ترك شعبة حديث الحكم في الجنب إذا أراد أنْ يأكل توضأ . قلت: وقول يحيى هذا- وهو القطان-؛ ذكره الحافظ في التلخيص (2/152) برواية ابن أبي خيثمة، ثم عقبها بقوله: قلت: قد أخرجه مسلم من طريقه؛ فلعله تركه بعد أن كان يحدث به؛ لتفرده بذكر الأكل، كما حكاه الخلال عن أحمد . قلت: والحكم- وهو ابن عُتَجبة- ثقة ثبما؛ فتفرده لا يضر. وحديثه يفيد استحباب الوضوء من الجنب للأكل، ولا يعارض الحديث المتقدم في الباب قبله (رقم 220) ؛ فإنه يدل على جواز ترك الوضوء والاكتفاء بغسل اليدين والفم، كما في رواية صحيحة. والحديث رواه عبد الرحمن بن الأسود بن يزيد النخعي عن أبيه عن عائشة، زوج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّ َ قال: ساعيتها: كيف كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يصنع إذا كان هو جنب؛ وأراد أن ينام قبل أن يغتسل؟ قالت: كان يتوضأ وضوءه للصلاة ثم ينام. أخرجه أحمد (6/273) ، والدارمي (11/93) ، وإسناده حسن. فإنه من رواية ابن إسحاق عن عبد الرحمن، وقد صرح بالتحديث عند أحمد. وتابعه حجاج عنه: أخرجه أحمد (6/224 و 235 و 260) نحوه. وفي لفظ له: كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُجْنِبُ من الليل، ثم يتوضأ وضوءه للصلاة حتما يصبح ولا يمس ماءً. والحجاج هذا؛ الظاهر أنه ابن أرطاة، وهو مدلس، وقد عنعنه.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ اگر حالت جنابت میں ہوتے اور کچھ کھانا چاہتے یا سونا چاہتے تو وضو کر لیا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب کھانے یا سونے کا ارادہ کرتے اور آپ حالت جنابت میں ہوتے، تو وضو کر لیتے۔
حدیث حاشیہ:
جنبی اپنا غسل مؤخر کرنا چاہے تو مستحب ومؤکد یہی ہے کہ نماز والا وضو کر لے۔ اور جنبی رہنے اور (کم از کم) ترک وضو کو اپنی عادت نہ بنائے، مگر کھانے پینے کے لیے صرف ہاتھ دھو لینا بھی کافی ہے جیسا کہ پچھلی حدیث ۲۲۳ میں ذکر ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘A’ishah (RA) reported: When the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) wanted to eat or sleep, he would perform ablution. She meant that (the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم did so) when he was sexually defiled.