Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Sexually Impure Person Leading The Prayer In A State Of Forgetfulness)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
233.
سیدنا ابوبکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز میں داخل ہوئے، پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اپنی اپنی جگہوں پر ٹھہرے رہو۔ پھر تشریف لائے تو (اس حال میں تھے کہ) آپ ﷺ کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے اور آپ ﷺ نے انہیں نماز پڑھائی۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وصححه ابن حبان والبيهقي. وقال النووي والعراقي: إسناده صحيح ) . إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد عن زياد الأعلم عن الحسن عن أبىِ بكرة. وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح . ولذلك قال النووي في المجموع (4/261) ، والعراقي في تخريج الإحياء (1/157) : إسناده صحيح . لكن أعله ابن التركماني بالانقطاع؛ فقال: (2/397) : وفي كتاب المتصل والمرسل والقطوع للبرديجي: الذي صح للحسن سماعاً من الصحابة: أنس، وعبد الله بن مُغَفل، وعبد الرحمن بن سَفرة، وأحمر بن جَزْءِ. فدل هذا على أن حديث الحسن عن أبي بكرة مرسل ! قلت: وهذا خظأ؛ فإن الحسن- وهو البصري- قد سمع من غير هؤلاء المذكورين، وقد سرد أسماعصم الزيلعيُ في نصب الراية (1/90) نقلاً عن البزار في مسنده ؛ وفيهم أبو بكرة هذا، وله في مسند أحمد أحاديث برواية الحسن عنه، صرح في بعضهأ بسماعه منه، فانظر (5/37 و 41-42 و 44 و 48- 51) ، وأحدها في صحيح البخاري (2704) ؛ وقال عقيبه: قال لي علي بن عبد الله- يعني: ابن المديني-: إنما ثبت لنا سماع الحسن من أبي بكرة بهذا الحديث . قلت: وسيأتي هذا في السنة (13- باب ما يدل على ترك الكلام في الف نة) ، ويأتي له آخر في الأدب (رقم...) وا نظر الصلاة (رقم 685) . فقد صح سماع الحسن من أبي بكرة؛ لكن هذا لا ينفي أن يكون روى عنه بالواسطة أيضا؛ فإن بينهما في بعض الأحاديث: الأحنفَ بن قيس؛ كما في الحديث الأني في الفتن (رقم...) [باب في النهي عن القتال في الفتنة]. وقد سبق أن ذكرنا عند الحديث رقم (13) أن الحسن البصري موصوف بالتدليس؛ فإذا عنعن في حديث؛ تُوُقفَ عن الاحتجاج به، حتى يتبين سماعه فيه، أو الواسطة الثقة. ولما كان حديثه هنا قد رواه بالعنعنة؛ لم نستطع أن نحكم بصحة إسناده لذلك؛ وإن كان الحديث في نفسه صحيحاً؛ لطرقه وشواهده التي سنذكر بعضها إن شاء الله تعالى. والحديث أخرجه البيهقي (2/397) مع الرواية الآتية بعده من طريق المؤلف؛ وحكم عليه بالصحة في كتاب المعرفة ، كما قال ابن التركماني وغيره، وصححه ابن حبان (272) بلفظ: وكبَّر في صلاة الفجر... وأخرجه أحمد (5/41 و 45) من طريق أبي كامل وعفان قالا: ثنا حماد- زاد عفان- بن سلمة... به. ثم أخرجه عن شيخه يزيد- وهو ابن هارون-: نا حماد ابن سلمة... به. وأخرجه المصنف عنه؛ وهو:
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوبکر ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز میں داخل ہوئے، پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ اپنی اپنی جگہوں پر ٹھہرے رہو۔ پھر تشریف لائے تو (اس حال میں تھے کہ) آپ ﷺ کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے اور آپ ﷺ نے انہیں نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ (ایک دن) رسول اللہ ﷺ نے فجر پڑھانی شروع کر دی، پھر ہاتھ سے اشارہ کیا کہ تم سب لوگ اپنی جگہ پر رہو، (پھر آپ ﷺ وہاں سے گھر تشریف لے گئے، غسل فرما کر) واپس آئے، تو آپ ﷺ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اس کے بعد آپ نے انہیں نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Bakrah (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) began to lead (the people) in the dawn prayer. He then signalled with his hand: (Stay) at your places. (Then he entered his home). He then returned while drops of water were coming down from him (from his body) and he led them in prayer.