قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ شَهَادَةِ رَجُلَيْنِ عَلَى رُؤْيَةِ هِلَالِ شَوَّالٍ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2338 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ أَبُو يَحْيَى الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا عَبَّادٌ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَارِثِ الْجَدَلِيُّ -مِنْ جَدِيلَةَ قَيْسٍ-، أَنَّ أَمِيرَ مَكَّةَ خَطَبَ، ثُمَّ قَالَ: عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَنْسُكَ لِلرُّؤْيَةِ، فَإِنْ لَمْ نَرَهُ، وَشَهِدَ شَاهِدَا عَدْلٍ نَسَكْنَا بِشَهَادَتِهِمَا، فَسَأَلْتُ الْحُسَيْنَ بْنَ الْحَارِثِ: مَنْ أَمِيرُ مَكَّةَ؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، ثُمَّ لَقِيَنِي بَعْدُ، فَقَالَ: هُوَ الْحَارِثُ بْنُ حَاطِبٍ، أَخُو مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ، ثُمَّ قَالَ الْأَمِيرُ: إِنَّ فِيكُمْ مَنْ هُوَ أَعْلَمُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ مِنِّي، وَشَهِدَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى رَجُلٍ، قَالَ الْحُسَيْنُ: فَقُلْتُ لِشَيْخٍ إِلَى جَنْبِي: مَنْ هَذَا الَّذِي أَوْمَأَ إِلَيْهِ الْأَمِيرُ؟ قَالَ: هَذَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَصَدَقَ، كَانَ أَعْلَمَ بِاللَّهِ مِنْهُ، فَقَالَ: بِذَلِكَ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: شوال کا چاند دیکھنے میں دو آدمیوں کی شہادت ہونی چاہیے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2338.   حسین بن حارث جدلی، قیس کے قبیلہ جدیلہ سے ہیں، بیان کرتے ہیں کہ امیر مکہ نے خطبہ دیا اور کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہم سے عہد لیا کہ ہم چاند دیکھ کر حج کے ارکان ادا کریں۔ اگر ہم خود نہ دیکھ سکیں اور دو عادل گواہی دے دیں تو ہم ان کی گواہی پر حج کر لیں۔ (ابومالک کہتے ہیں) میں نے حسین بن حارث سے پوچھا امیر مکہ کون تھا؟ اس نے کہا مجھے معلوم نہیں۔ بعد میں وہ مجھے دوبارہ ملا تو بتایا کہ وہ (امیر) حارث بن حاطب تھے، یعنی محمد بن حاطب کے بھائی۔ پھر امیر نے کہا: بلاشبہ تم میں وہ شخصیت موجود ہے جو اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کے متعلق مجھ سے زیادہ باخبر ہے، اس بات کی شہادت اسی نے رسول اللہ ﷺ سے دی ہے اور اپنے ہاتھ سے ایک آدمی کی طرف اشارہ کیا۔ حسین نے بتایا، میں نے اپنے پہلو میں بیٹھے ہوئے ایک شخص سے پوچھا یہ آدمی کون ہے جس کی طرف امیر نے اشارہ کیا ہے؟ تو اس نے کہا: یہ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ ہیں اور اس نے سچ کہا کہ یہ اﷲ کے متعلق اس سے زیادہ جانتے تھے (احکام شریعت) تو سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اسی بات کا حکم دیا ہے۔