Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Regarding The Ghusl For Janabah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
240.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے غسل جنابت کرنا ہوتا تو دودھ کے ڈول کی طرح کا برتن طلب کرتے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے پانی لیتے اور اپنے سر کی دائیں جانب سے شروع کرتے پھر بائیں جانب پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے پانی لیتے اور اپنے سر پر ڈالتے تھے۔
تشریح:
[حلاب] کا ترجمہ ’’دودھ کا برتن‘‘ ہی راجح ہے جیسےکہ صاحب عون المعبود نے نقل کیا ہے کہ صحیح ابوعوانہ میں ابوعاصم سے اس کی تفصیل یوں وارد ہے کہ یہ ہرطرف سے بالشت سے قدرے کم ہوتا تھا۔ بیہقی کی روایت میں اس کو کوزے کے برابر بتایا گیا ہے جس میں آٹھ رطل پانی آسکتا ہے یعنی ڈیڑھ صاع۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه بسند المؤلف. ورواه أبو عوانة) . إسناده: حدثنا محمد بن المثنى فال: ثنا أبو عاصم عن حنظلة عن القاسم عن عائشة. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وحنظلة: هو ابن أبي سفيان الجُمَحِيّ المكي. والحديث أخرجه البخاري (1/293) ، ومسلم (1/175) ، والنسائي (1/72) عن شيخ المصنف محمد بن المثنى... به، وكذلك أخرجه البيهقي (1/184) . ثم أخرجه هو وأبو عوانة في صحيحه (1/296) من طريق أخرى عن أبي عاصم الضحاك بن مَخْلَدٍ... به، وزاد البيهقي: قَدْرَ هذا؛ وأرانا أبو عاصم قَدْرَ الحِلاب بيده؛ فإذا هو كقدر كوز يسع ثمانية أرطال. وإسنادها صحيح.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ نے غسل جنابت کرنا ہوتا تو دودھ کے ڈول کی طرح کا برتن طلب کرتے۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے پانی لیتے اور اپنے سر کی دائیں جانب سے شروع کرتے پھر بائیں جانب پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے پانی لیتے اور اپنے سر پر ڈالتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
[حلاب] کا ترجمہ ’’دودھ کا برتن‘‘ ہی راجح ہے جیسےکہ صاحب عون المعبود نے نقل کیا ہے کہ صحیح ابوعوانہ میں ابوعاصم سے اس کی تفصیل یوں وارد ہے کہ یہ ہرطرف سے بالشت سے قدرے کم ہوتا تھا۔ بیہقی کی روایت میں اس کو کوزے کے برابر بتایا گیا ہے جس میں آٹھ رطل پانی آسکتا ہے یعنی ڈیڑھ صاع۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب غسل جنابت کرتے تو ایک برتن منگواتے جیسے دودھ دوہنے کا برتن ہوتا ہے، پھر اپنے دونوں ہاتھ سے پانی لے کر سر کی داہنی جانب ڈالتے، پھر بائیں جانب ڈالتے، پھر دونوں ہاتھوں سے پانی لے کر (بیچ) سر پر ڈالتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) reported: When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) wanted to wash himself because of sexual defilement, he called for a vessel like HILAB (a vessel used for milking the camel). He then took a handful of water and began to pour it on the right side of his head and then on the left side. He then took water in both his hands together and poured it on his head.