Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Regarding The Ghusl For Janabah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
241.
جناب جمیع بن عمیر اور یہ بنی تیم اللہ بن ثعلبہ کے خانوادے سے ہیں کہتے ہیں کہ میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ سیدہ عائشہ ؓ کے ہاں آیا تھا۔ ان دونوں میں سے ایک نے ان سے پوچھا کہ غسل میں آپ لوگ کیسے کرتے ہیں؟ تو سیدہ عائشہ ؓ نے کہا: نبی کریم ﷺ (پہلے) نماز کے وضو کی طرح کا وضو کرتے پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے تھے، مگر ہم اپنی چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار ڈالتی تھیں۔
تشریح:
یہ روایت ضعیف ہے، آگے حدیث251 آرہی ہے، اس سے واضح ہے کہ عورت بھی مرد کی طرح سرپرتین مرتبہ ہی پانی ڈالے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف جداً؛ صدقة: هو ابن سعيد الحنفي؛ قال البخاري: عنده عجائب . وجميع بن عمير، قال فيه: فيه نظر . وقال ابن نمير: كان من أكذب الناس، كان يقول: إن الكراكي تفرخ في السماء، ولا يقع فراخها ! وقال ابن حبان: كان رافضياً يضع الحديث . وقال المنذري: ولا يحتج بحديثه . ومما يدل على بطلان هذا الحديث: ما رواه مسلم في صحيحه من طريق عُبيْدِ بن عميْرٍ عن عائشة قالت: لقد كنت أغتسلُ أنا ورسول صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من إناء واحد، ولا أزيد على أن أُفْرِغ على رأسي ثلاث إفراغات) . إسناده: حدثنا يعقوب بن إبراهيم قال: ثنا عبد الرحمن- يعني: ابن مهدي- عن زائدة بن قُدامة عن صدقة. وهذا إسناد ضعيف جداً؛ من أجل صدقة، وشيخه جميع بن عمير، وقد ذكرنا آنفاً بعض كلمات الأئمة فيهما. والأول منهما ضعفه أيضاً ابن وضاح. وقال الساجي: ليس بشيء . وأما ابن حبان؛ فذكره في الثقات ! وقال أبو حاتم: شيخ . وقال الساجي أيضاً في جميع بن عمير: له أحاديث مناكير، وفيه نظر، وهو صدوق . وقال ابن عدي: هو كما قاله البخاري: في أحاديثه نظر، وعامة ما يرويه لا يتابعه غيره عليه . وأما العجلي فقال: (1/94) ت بعي ثقة ! قال أبو العرب الصقِلِّيّ: ليس يتابع أبو الحسن على هذا . قلت: وقد روى عبيد بن عمير بن قتادة- وهو ثقة حجة من رجال الصحيحين - عن عائشة: خلاف حديث جُميْعٍ هذا؛ ونصه: قالت: لقد رأيتني أغتسل أنا ورسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من هذا- فإذا تور موضوع مثل الصاع أو دونه- فنشرع فيه جميعاً، فأفيض على رأسي بيدي ثلاث مرات، وما أنقض لي شعراً. أخرجه النسائي (1/71) ، وأخرجه مسلم (1/179) بلفظ: ولا أزيد على أن أفرغ على رأسي ثلاث إفراغات. ورواه البخاري من طريق أخرى... بنحوه. ورواه المصنف أيضاً؛ فانظره في الكتاب الآخر (رقم 248) . وفي الباب أيضاً عن أم سلمه من قوله عليه الصلاة والسلام؛ فانظر (رقم 246 و 247) . فهذا كله يدل على بطلان حديث عمير هذا. والحديث أخرجه ابن ماجه (1/203) ، والدارقطني (ص 42) ، والبيهقي (1/180) ، وأحمد (6/ 188) من طرق عن صدقة ... به. وأخرجه الدارمي (1/262) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب جمیع بن عمیر اور یہ بنی تیم اللہ بن ثعلبہ کے خانوادے سے ہیں کہتے ہیں کہ میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ سیدہ عائشہ ؓ کے ہاں آیا تھا۔ ان دونوں میں سے ایک نے ان سے پوچھا کہ غسل میں آپ لوگ کیسے کرتے ہیں؟ تو سیدہ عائشہ ؓ نے کہا: نبی کریم ﷺ (پہلے) نماز کے وضو کی طرح کا وضو کرتے پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے تھے، مگر ہم اپنی چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار ڈالتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت ضعیف ہے، آگے حدیث251 آرہی ہے، اس سے واضح ہے کہ عورت بھی مرد کی طرح سرپرتین مرتبہ ہی پانی ڈالے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
قبیلہ بنو تیم اللہ بن ثعلبہ کے ایک شخص جمیع بن عمیر کہتے ہیں میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ ام المؤمنین عائشہ ؓ کے پاس آیا، تو ان میں سے ایک نے آپ سے پوچھا: آپ لوگ غسل جنابت کس طرح کرتی تھیں؟ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے کہا: رسول اللہ ﷺ (پہلے) وضو کرتے تھے جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہیں، پھر اپنے سر پر تین بار پانی ڈالتے اور ہم اپنے سروں پر چوٹیوں کی وجہ سے پانچ بار پانی ڈالتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated ‘Aishah, Ummul Mu’minin (RA): Jumay' ibn Umayr, one of the sons of Banu Taym Allah ibn Tha'labah, said: Accompanied by my mother and aunt I entered upon ‘Aishah (RA). One of them asked her: How did you do while taking a bath? Aishah (RA) replied: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performed ablution (in the beginning) as he did for prayer. He then poured (water) upon his head three times. But we poured water upon our heads five times due to plaits.