موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ)
حکم : صحیح
2456 . حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ هَانِئٍ، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْفَتْحِ -فَتْحِ مَكَّةَ-, جَاءَتْ فَاطِمَةُ فَجَلَسَتْ عَنْ يَسَارِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمُّ هَانِئٍ عَنْ يَمِينِهِ، قَالَتْ: فَجَاءَتِ الْوَلِيدَةُ بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ، فَنَاوَلَتْهُ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ نَاوَلَهُ أُمَّ هَانِئٍ فَشَرِبَتْ مِنْهُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَقَدْ أَفْطَرْتُ وَكُنْتُ صَائِمَةً؟ فَقَالَ لَهَا: أَكُنْتِ تَقْضِينَ شَيْئًا؟، قَالَتْ: لَا، قَالَ: فَلَا يَضُرُّكِ إِنْ كَانَ تَطَوُّعًا.
سنن ابو داؤد:
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: نفلی روزے میں نیت میں تاخیر مباح ہے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2456. سیدہ ام ہانی ؓ بیان کرتی ہیں کہ فتح مکہ کے دن سیدہ فاطمہ ؓ تشریف لائیں اور رسول اﷲ ﷺ کی بائیں طرف بیٹھ گئیں اور ام ہانی ؓ آپ کی دائیں طرف تھیں، بیان کرتی ہیں کہ خادمہ ایک برتن لے کر آئی، اس میں مشروب تھا ، اس نے وہ نبی کریم ﷺ کو دیا تو آپ نے اس میں سے نوش فرمایا اور پھر ام ہانی کو دے دیا تو انہوں نے بھی اس سے پی لیا اور بولیں: اے اﷲ کے رسول! میں نے روزہ رکھا ہوا تھا اور توڑ لیا ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: ”کیا یہ قضاء کا روزہ تھا؟“ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: ”اگر یہ نفلی تھا تو کوئی حرج نہیں۔“