قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ الْمَرْأَةِ تَصُومُ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

2459 .   حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ عِنْدَهُ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ زَوْجِي صَفْوَانَ بْنَ الْمُعَطَّلِ يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ، وَيُفَطِّرُنِي إِذَا صُمْتُ، وَلَا يُصَلِّي صَلَاةَ الْفَجْرِ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ! قَالَ: وَصَفْوَانُ عِنْدَهُ، قَالَ: فَسَأَلَهُ عَمَّا قَالَتْ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَمَّا قَوْلُهَا: يَضْرِبُنِي إِذَا صَلَّيْتُ, فَإِنَّهَا تَقْرَأُ بِسُورَتَيْنِ وَقَدْ نَهَيْتُهَا، قَالَ: فَقَالَ: لَوْ كَانَتْ سُورَةً وَاحِدَةً لَكَفَتِ النَّاسَ! وَأَمَّا قَوْلُهَا: يُفَطِّرُنِي, فَإِنَّهَا تَنْطَلِقُ فَتَصُومُ، وَأَنَا رَجُلٌ شَابٌّ فَلَا أَصْبِرُ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذ:ٍ >لَا تَصُومُ امْرَأَةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا<، وَأَمَّا قَوْلُهَا: إِنِّي لَا أُصَلِّي حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ, فَإِنَّا أَهْلُ بَيْتٍ قَدْ عُرِفَ لَنَا ذَاكَ، لَا نَكَادُ نَسْتَيْقِظُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ, قَالَ: فَإِذَا اسْتَيْقَظْتَ, فَصَلِّ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ أَوْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ.

سنن ابو داؤد:

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: عورت کو روا نہیں کہ شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھے

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2459.   سیدنا ابوسعید ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک خاتون نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی جبکہ ہم بھی آپ کے پاس ہی تھے۔ اس نے کہا: اے اﷲ کے رسول! میرا شوہر صفوان بن معطل جب میں نماز پڑھتی ہوں تو مجھے مارتا ہے اور جب روزہ رکھتی ہوں تو تڑوا دیتا ہے اور خود فجر کی نماز سورج چڑھے پڑھتا ہے۔ صفوان بھی وہیں تھے۔ چنانچہ آپ نے ان سے جو کچھ عورت نے کہا: تھا اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: اے اﷲ کے رسول! اس کا یہ کہنا کہ جب میں نماز پڑھتی ہوں تو یہ مارتا ہے۔ یہ دراصل دو دو سورتیں پڑھتی ہے اور میں نے اس کو اس (لمبی) قراءت سے روکا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر ایک سورت کی قراءت ہو تو بھی لوگوں کو کافی ہے۔“ اور اس کا یہ کہنا کہ یہ میرا روزہ تڑوا دیتا ہے تو اس کی حالت یہ ہے کہ یہ روزے ہی رکھے جاتی ہے اور میں جوان آدمی ہوں، صبر نہیں کر سکتا تو رسول اﷲ ﷺ نے اس روز فرمایا: ”کوئی عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ نہ رکھے۔“ اور اس کا یہ کہنا کہ میں سورج چڑھے نماز پڑھتا ہوں، تو حقیقت یہ ہے کہ ہمارا گھرانا اس بات میں معروف ہے اور ہم لوگ سورج نکلنے سے پہلے اٹھ ہی نہیں سکتے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب جاگا کرو تو نماز پڑھ لیا کرو۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس روایت کو حماد بن سلمہ نے حمید یا ثابت سے، انہوں نے ابی المتوکل سے بیان کیا ہے۔