Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Regarding The Ghusl For Janabah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
248.
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ”ہر ہر بال کے نیچے جنابت ہے، لہذا اپنے بالوں کو دھوو اور جسم کو صاف کرو۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: حارث بن وجیہ کی (مذکورہ) حدیث منکر ہے۔ اور وہ ضعیف ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: وهو كما قال المصنف رحمه الله. وضعفه الترمذي فقال: حديث غريب، لا نعرفه إلا من حديث الحارث بن وجيه، وهو شيخ ليس بذاك، وقد تفرد بهذا الحديث . وقال الشافعي: هذا الحديث ليس بثابت . وقال البيهقي: أنكره أهل العلم بالحديث: البخاري وأبو داود وغيرهما . وقال الخطابي: هو ضعيف . وقال أبو حاتم: حديث منكر ) . إسناده: حدثنا نصر بن علي: نا الحارث بن وجيه. قال أبو داود: الحارث بن وجيه حديثه منكر وهو ضعيف . قلت: والحارث هذا متفق على تضعيفه؛ فلا نطيل الكلام بذكر أقوال الأئمة فيه، وقد قال الحافظ في التقريب : إنه ضعيف . وقال في التلخيص (2/165- 166) : وهو ضعيف جداً . قال: وقال الدارقطني في العلل : إنما يروى هذا عن مالك بن دينار عن الحسن... مرسلاً، ورواه سعيد بن منصور عن هشيم عن يونس عن الحسن قال: نُبئْتُ أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فذكره. ورواه أبان العطار عن قتادة عن الحسن عن أبي هريرة... من قوله. وقال الشافعي: هذا الحديث ليس بثابت. وقال البيهقي: أنكره أهل العلم بالحديث: البخاري وأبو داود وغيرهما . وقال ابن أبي حاتم في العلل (1/29) : قال أبي. هذا حديث منكر، والحارث ضعيف الحديث . قلت: وقال الخطابي في المعالم : والحديث ضعيف . والحديث أخرجه الترمذي (1/178) ، وابن ماجه (1/207) ... بإسناد المصنف هذا. وأخرجه البيهقي (1/175) عن نصر بن علي ومحمد بن أبي بكر قالا: ثنا الحارث بن وجيه الراسبي... به. وقال: تفرد به موصولاً: الحارث بن وجيه، والحارث بن وجيه تكلموا فيه . وقال النووي (2/184) : إنه حديث ضعيف ، ونقل عن ابن معين أيضاً أنه ضعفه. قلت: وللشطر الأول منه شاهد من حديث أبي أيوب الأنصاري... مرفوعاً في حديث: قلت: وما أداء الأمانة؟ قال: غُسْلُ الجنابة؛ فإن تحت كل شعرة جنابةً . أخرجه ابن ماجه (598) عن عُتْبة بن أبي حكيم: حدثني طلحة بن نافع: حدثني أبو أيوب الأنصاري... به. قلت: وهذا إسناد ضعيف، كما بينته في الضعيفة (3801) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ”ہر ہر بال کے نیچے جنابت ہے، لہذا اپنے بالوں کو دھوو اور جسم کو صاف کرو۔“ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: حارث بن وجیہ کی (مذکورہ) حدیث منکر ہے۔ اور وہ ضعیف ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر بال کے نیچے جنابت ہے، لہٰذا تم (غسل کرتے وقت) بالوں کو اچھی طرح دھوو، اور کھال کو خوب صاف کرو۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: حارث بن وجیہ کی حدیث منکر ہے، اور وہ ضعیف ہیں۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : صرف پہلا ٹکڑا منکر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurayrah (RA): The Apostle of Allah (ﷺ) said: There is sexual defilement under every hair; so wash the hair and cleanse the skin.