Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Menstruating Woman Does Not Make Up The (Missed) Prayers)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
263.
سیدہ معاذہ عدویہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے یہی حدیث روایت کی ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس میں یہ اضافہ ہے ’’ہمیں روزے کی قضاء کرنے کا حکم دیا جاتا تھا اور نمازوں کی قضاء کرنے کا حکم نہ دیا جاتا تھا۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسنادها صحيح. وقد أخرجها مسلم وأبو عوانة في صحيحبهما ) . إسناده: حدثنا الحسن بن عمرو: أنا سفيان- يعني: ابن عبد الملك- عن ابن المبارك عن معمر عن أيوب عن معاذة العدوية. قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال مسلم؛ غير الحسن بن عمرو - وهو السَّدُوسِيُ البصري-؛ روى عنه جمع من الثقات، وذكره ابن حبان في الثقات لما. وقال الحافظ في التقريب : صدوق، لم يصب الأزدي في تضعيفه . والحديث أخرجه مسلم وأبو عوانة والبيهقي وأحمد من طريق عاصم الأحول عن معاذة قالت: سألت عائشة فقلت: ما بال الحائض تقضي الصوم ولا تقضي الصلاة؟! فقالت: أحرورية أنت؟! قلت: لستُ بحروريةٍ؛ ولكتي أسأًل! قالت: كان يصيبنا ذلك؛ فنؤمر بقضاء الصوم، ولا نؤمر بقضاء الصلاة. وأخرجه النسائي (1/319) من طريق قتادة عن معاذة... نحوه.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدہ معاذہ عدویہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے یہی حدیث روایت کی ہے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس میں یہ اضافہ ہے ’’ہمیں روزے کی قضاء کرنے کا حکم دیا جاتا تھا اور نمازوں کی قضاء کرنے کا حکم نہ دیا جاتا تھا۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ ؓ سے یہی حدیث مروی ہے ابوداؤد کہتے ہیں: اس میں یہ اضافہ ہے کہ ”ہمیں روزے کی قضاء کا حکم دیا جاتا تھا، نماز کی قضاء کا نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has also been narrated through a different chain of the authority of Mu’adhah al-‘Adawiyyah from ‘A’ishah (RA). This version adds; we were commanded to complete the (abandoned) fast, but were commanded to complete the (abandoned) prayer.