Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Those Who Narrated That She Should Not Leave The Prayer After Her Menses Finish)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
283.
قعنبی نے مالک کے واسطے سے ہشام سے بسند زہیر اس کے ہم معنی بیان کیا کہا: ”جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو۔ اور جب اس کے بقدر (بقدر عادت سابق ایام) گزر جائیں تو خون کو دھوو اور نماز پڑھو۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرطهما. وقد أخرجه البخاري وأبو عوانة في صحيحيهما ، وهو في الموطأ (1/79- 80) ) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين. والحديث في الموطأ (1/79- 80) . وأخرجه البخاري (1/324) ، وأبو عوانة (1/313) ، والنسائي (1/45 و 66) ، والطحاوي (1/62) كلهم عن مالك... به. وأخرجه هؤلاء وغيرهم من طرق أخرى عن هشام بن عروة، وقد سبق تخريجه في الذي قبله. ورواه البيهقي أيضا عن مالك (1/321 و 329) ، وكذا الدارقطني (75)
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
قعنبی نے مالک کے واسطے سے ہشام سے بسند زہیر اس کے ہم معنی بیان کیا کہا: ”جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو۔ اور جب اس کے بقدر (بقدر عادت سابق ایام) گزر جائیں تو خون کو دھوو اور نماز پڑھو۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے بھی ہشام نے زہیر کی سند سے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی ہے، اس میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جب حیض آئے تو نماز چھوڑ دو، پھر جب اس کے بقدر (دن) گزر جائیں تو اپنے سے خون دھو ڈالو، اور (غسل کر کے) نماز پڑھ لو.“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has also been transmitted by Zuhair through a different chain of narrators, to the same effect. He said: When the menstruation begins, you should abandon prayer; when the period equal to its length of this time passes, you should wash away the blood and pray.