Abu-Daud:
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
(Chapter: The 'Aqiqah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2834.
سیدہ ام کرز ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے: ”لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر برابر (ایک جیسی) اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: میں نے امام احمد ؓ سے سنا، کہتے تھے کہ «مكافئتان» کے معنی ہیں کہ دونوں بکریاں برابر برابر ہوں یا قریب قریب ہوں۔
تشریح:
1۔ وہ جانور جو نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے۔ اسے عقیقہ کہتے ہیں۔ لغت میں ا س کے معنی ہیں۔ کاٹنا اور شق کرنا، یہ لفظ بچوں کے سر کے بالوں پر بھی بولا جاتا ہے۔ اور اسی مناسبت سے اس ذبیحہ کو عقیقہ کہتے ہیں۔ فقہی طور پر اس کا حکم سنت مؤکدہ کا ہے۔ 2۔ (مکافئتان) کا تقاضا ہے۔ کہ دونوں جانوروں کی نوع بھی ایک ہو، یعنی دونوں بکریاں ہوں۔ یا بھیڑیں یا مینڈھے یہ نہیں کہ ایک بکری ہو اور دوسری بھیڑ۔
(الضَّحَايَا)ضَحِيَّةٌ(اَلْا ضَاحِى)اُضْحِيَّة كى جمع اور(اَلْاضَحى ) اَضْحَاةٌ کی جمع ہے۔اس سے مراد وہ جانور ہے جو ماہ ذوالحجہ کی دسویں تاریخ یا ایام تشریق میں عید کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے لیے ذبح کیا جاتا ہے۔ اس عمل کی مشروعیت قرآن مجید سے ثابت ہے ‘فرمایا(فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ)(الکوثر:2)’’اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجئے۔‘(وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ)(الحج :36) قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں سے بنائے ہیں ‘ان میں تمہارا نفع ہے۔‘‘رسول اللہﷺ کے قول و عمل سے اس کی تصدیق ہوتی ہے اور ابتدا ہی سے مسلمان اس پر کار بند اور اس کے مسنون ہونے کے قائل ہیں اس مقصد کے لیے اونٹ ‘گائے‘بکری اور بھیڑ نر و مادہ کو ذبح کیا جاسکتا ہے ۔کوئی دوسرا جانور اس میں کار آمد نہیں ہوتا۔فرمایا(لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ)(الحج:34) ’’تا کہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں قربانی کا حکم یکم ہجری کو ہوا۔ لہذانبی ﷺ نے خود بھی قربانی کی اور امت کو بھی اس کا حکم دیا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبئ اکرمﷺ نے دو سینگوں والے چتکبرے مینڈے ذبح کیے۔(صحیح البخاری‘الاضاحی‘حدیث:5554)
٭حکمت قربانی:قربانی میں متعدد حکمتیں پنہاں ہیں ‘ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
٭اللہ تعالیٰ کے قرب اور خوشنودی کا حصول ‘مومنوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے(قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)(الانعام:162) کہہ دیجیئے ! بے شک میری نماز‘ میری قربانی ‘میرا مرنا اور جینا اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘
٭جد انبیاء ابراہیم کی سنت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔
٭اللہ تعالیٰ نے بے شمار جانور ہمارے فائدہ کے لیے پیدا فرمائے ہیں ‘ انہی جانوروں میں سے چند ایک کی قربانی کر کے اس نعمت کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔
٭قربانی کے آداب:قربانی کرنے والے کے لیے درج ذیل آداب ومسائل کو مد نظر رکھنا ضروری ہے:
(1) قربانی کا جانور مسنہ (دو دانتا) ہونا ضروری ہے ‘ تاہم بعض کے نزدیک افضل ہے۔
(2) جانور کو خصی کروانا تا کہ وہ خوب صحت مند ہو جائے ‘جائز ہے ۔اور اس کی قربانی بھی جائز ہے۔
(3) قربانی قرب الہی کے حصول کا ذریعہ ہے لہذا قربانی میں ردی ‘ نہایت کمزورلاغر‘بیمار‘لنگڑالولا‘کانا یا کوئی اور عیب زدہ جانور ذبح کرنا درست نہیں۔
(4) عید کے روز قربانی نماز کی ادائیگی کے بعد کی جائے گی ورنہ قربانی نہیں ہو گی ‘البتہ ایام تشریق میں رات اور دن کے کسی بھی حصے میں قربانی کی جا سکتی ہے۔
سیدہ ام کرز ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے: ”لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر برابر (ایک جیسی) اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: میں نے امام احمد ؓ سے سنا، کہتے تھے کہ «مكافئتان» کے معنی ہیں کہ دونوں بکریاں برابر برابر ہوں یا قریب قریب ہوں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ وہ جانور جو نومولود کی طرف سے ذبح کیا جاتا ہے۔ اسے عقیقہ کہتے ہیں۔ لغت میں ا س کے معنی ہیں۔ کاٹنا اور شق کرنا، یہ لفظ بچوں کے سر کے بالوں پر بھی بولا جاتا ہے۔ اور اسی مناسبت سے اس ذبیحہ کو عقیقہ کہتے ہیں۔ فقہی طور پر اس کا حکم سنت مؤکدہ کا ہے۔ 2۔ (مکافئتان) کا تقاضا ہے۔ کہ دونوں جانوروں کی نوع بھی ایک ہو، یعنی دونوں بکریاں ہوں۔ یا بھیڑیں یا مینڈھے یہ نہیں کہ ایک بکری ہو اور دوسری بھیڑ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام کرز کعبیہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے: ”(عقیقہ) میں لڑکے کی طرف سے دو بکریاں برابر کی ہیں، اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری ہے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: احمد نے «مكافئتان» کے معنی یہ کئے ہیں کہ دونوں (عمر میں) برابر ہوں یا قریب قریب ہوں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umm Kurz al-Ka'biyyah (RA): I heard the Apostle of Allah (ﷺ) say: Two resembling sheep are to be sacrificed for a boy and one for a girl. AbuDawud رحمۃ اللہ علیہ said: I heard Ahmad رحمۃ اللہ علیہ (ibn Hanbal) say: The Arabic word mukafi'atani means equal (in age) or resembling each other.