Abu-Daud:
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
(Chapter: The 'Aqiqah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2843.
جناب عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد سیدنا بریدہ ؓ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ دور جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں بچے کی ولادت ہوتی تو وہ ایک بکری ذبح کرتا اور اس کا خون بچے کے سر پر چپڑ دیتا تھا اور جب سے اللہ نے ہمیں اسلام کی نعمت سے نوازا ہے تو ہم ایک بکری ذبح کرتے ہیں، بچے کا سر مونڈتے ہیں اور اس کے سر پر زعفران مل دیتے ہیں۔
تشریح:
مسند بزار میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا س مروی ہے۔ کہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا۔ بچے کے سر پرخون کی بجائے خوشبو (زعفران) لگائو۔ (مختصر زوائد مسند بزار:499/1، حدیث: 860) 2۔ مذکورہ احادیث عقیقے کی مشروعیت اور سنت ہونے پر واضح دلالت کرتی ہیں۔ لاریب! عقیقہ سنت موکدہ ہونے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کا اپنا ذاتی عمل بھی ہے۔ عقیقے کی احادیث کئی صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے مروی ہیں۔ مثلا عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا لہذا منکرین کا قول ناقابل توجہ ہے۔
(الضَّحَايَا)ضَحِيَّةٌ(اَلْا ضَاحِى)اُضْحِيَّة كى جمع اور(اَلْاضَحى ) اَضْحَاةٌ کی جمع ہے۔اس سے مراد وہ جانور ہے جو ماہ ذوالحجہ کی دسویں تاریخ یا ایام تشریق میں عید کی مناسبت سے اللہ تعالیٰ کے تقرب کے لیے ذبح کیا جاتا ہے۔ اس عمل کی مشروعیت قرآن مجید سے ثابت ہے ‘فرمایا(فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ)(الکوثر:2)’’اپنے رب کے لیے نماز پڑھیے اور قربانی کیجئے۔‘(وَالْبُدْنَ جَعَلْنَاهَا لَكُمْ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ لَكُمْ فِيهَا خَيْرٌ)(الحج :36) قربانی کے اونٹ ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں سے بنائے ہیں ‘ان میں تمہارا نفع ہے۔‘‘رسول اللہﷺ کے قول و عمل سے اس کی تصدیق ہوتی ہے اور ابتدا ہی سے مسلمان اس پر کار بند اور اس کے مسنون ہونے کے قائل ہیں اس مقصد کے لیے اونٹ ‘گائے‘بکری اور بھیڑ نر و مادہ کو ذبح کیا جاسکتا ہے ۔کوئی دوسرا جانور اس میں کار آمد نہیں ہوتا۔فرمایا(لِيَذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَى مَا رَزَقَهُمْ مِنْ بَهِيمَةِ الْأَنْعَامِ)(الحج:34) ’’تا کہ وہ ان چوپائے جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں دے رکھے ہیں قربانی کا حکم یکم ہجری کو ہوا۔ لہذانبی ﷺ نے خود بھی قربانی کی اور امت کو بھی اس کا حکم دیا۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ نبئ اکرمﷺ نے دو سینگوں والے چتکبرے مینڈے ذبح کیے۔(صحیح البخاری‘الاضاحی‘حدیث:5554)
٭حکمت قربانی:قربانی میں متعدد حکمتیں پنہاں ہیں ‘ان میں سے چند ایک درج ذیل ہیں :
٭اللہ تعالیٰ کے قرب اور خوشنودی کا حصول ‘مومنوں کو حکم دیتے ہوئے فرمایا ہے(قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ)(الانعام:162) کہہ دیجیئے ! بے شک میری نماز‘ میری قربانی ‘میرا مرنا اور جینا اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔‘‘
٭جد انبیاء ابراہیم کی سنت کی یاد تازہ کی جاتی ہے۔
٭اللہ تعالیٰ نے بے شمار جانور ہمارے فائدہ کے لیے پیدا فرمائے ہیں ‘ انہی جانوروں میں سے چند ایک کی قربانی کر کے اس نعمت کا شکر ادا کیا جاتا ہے۔
٭قربانی کے آداب:قربانی کرنے والے کے لیے درج ذیل آداب ومسائل کو مد نظر رکھنا ضروری ہے:
(1) قربانی کا جانور مسنہ (دو دانتا) ہونا ضروری ہے ‘ تاہم بعض کے نزدیک افضل ہے۔
(2) جانور کو خصی کروانا تا کہ وہ خوب صحت مند ہو جائے ‘جائز ہے ۔اور اس کی قربانی بھی جائز ہے۔
(3) قربانی قرب الہی کے حصول کا ذریعہ ہے لہذا قربانی میں ردی ‘ نہایت کمزورلاغر‘بیمار‘لنگڑالولا‘کانا یا کوئی اور عیب زدہ جانور ذبح کرنا درست نہیں۔
(4) عید کے روز قربانی نماز کی ادائیگی کے بعد کی جائے گی ورنہ قربانی نہیں ہو گی ‘البتہ ایام تشریق میں رات اور دن کے کسی بھی حصے میں قربانی کی جا سکتی ہے۔
جناب عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد سیدنا بریدہ ؓ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ دور جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں بچے کی ولادت ہوتی تو وہ ایک بکری ذبح کرتا اور اس کا خون بچے کے سر پر چپڑ دیتا تھا اور جب سے اللہ نے ہمیں اسلام کی نعمت سے نوازا ہے تو ہم ایک بکری ذبح کرتے ہیں، بچے کا سر مونڈتے ہیں اور اس کے سر پر زعفران مل دیتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
مسند بزار میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا س مروی ہے۔ کہ نبی کریم ﷺ نے حکم دیا۔ بچے کے سر پرخون کی بجائے خوشبو (زعفران) لگائو۔ (مختصر زوائد مسند بزار:499/1، حدیث: 860) 2۔ مذکورہ احادیث عقیقے کی مشروعیت اور سنت ہونے پر واضح دلالت کرتی ہیں۔ لاریب! عقیقہ سنت موکدہ ہونے کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺ کا اپنا ذاتی عمل بھی ہے۔ عقیقے کی احادیث کئی صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین سے مروی ہیں۔ مثلا عبد اللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا لہذا منکرین کا قول ناقابل توجہ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
بریدہ ؓ کہتے ہیں زمانہ جاہلیت میں جب ہم میں سے کسی کے ہاں لڑکا پیدا ہوتا تو وہ ایک بکری ذبح کرتا اور اس کا خون بچے کے سر میں لگاتا، پھر جب اسلام آیا تو ہم بکری ذبح کرتے اور بچے کا سر مونڈ کر زعفران لگاتے تھے (خون لگانا موقوف ہو گیا)۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یہ حدیث سمرہ کی حدیث نمبر (۲۸۳۷) کی ناسخ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Buraydah ibn al-Hasib: When a boy was born to one of us in the pre-Islamic period, we sacrificed a sheep and smeared his head with its blood; but when Allah brought Islam, we sacrificed a sheep, shaved his head and smeared his head with saffron.