Abu-Daud:
Game (Kitab Al-Said)
(Chapter: Regarding Hunting)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
2848.
سیدنا عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا (اور) کہا: ہم ان کتوں کے ذریعے سے شکار کرتے ہیں۔ تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے چھوڑو اور ان پر «بسم الله» کہو تو جو وہ تمہارے لیے روک رکھیں اسے کھا لو، خواہ وہ اسے مار ہی ڈالیں، سوائے اس کے کہ کتا خود اس میں سے کچھ کھا لے، اگر وہ اس میں سے کھا لے تو تم مت کھاؤ۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اسے اس نے اپنے لیے پکڑا ہو گا۔“
تشریح:
1۔ کتے سے شکار کرنا حلال اور جائز ہے۔ 2۔ شرط یہ ہے کہ کتا سدھایا ہوا ہو۔ اور اپنے مالک کی ہدایات پر کما حقہ عمل کرتا ہو۔ یعنی اگر چھوڑے اور دوڑائے تو دوڑ جائے۔ اور اگر واپس بلائے تو واپس آجائے۔ 3۔ اور پھر یہ بھی ہے کہ مالک کے چھوڑنے پر شکار کرے۔ اگر از خود شکار مار لایا تو حلال نہ ہوگا۔ 4۔ کتا چھوڑتے ہوئے بسم اللہ واللہ اکبر پڑھے۔ اگر بھول جائے تو معاف ہے۔ اور شکارحلال ہے۔ کیونکہ اللہ کا نام ہر مسلمان کے دل میں ہے۔ البتہ عمدا چھوڑ دینے سے شکار حلال نہ ہوگا۔5۔ کتا اس شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ مالک کے لئے روک رکھے اور اگر کھایا ہو تو حلال نہ ہوگا۔ 6۔ اگر شکار زندہ ہو تو بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کراسے ذبح کرے۔ 7۔ اگر کوئی اور کتا ان کتوں کے ساتھ مل گیا مل گیا ہو اور معلوم نہ ہو کس نے مارا ہے۔ یا نہ معلوم دوسرے کتے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے یا نہیں۔ تو حلال نہ ہوگا۔ اگر معلوم ہو جائے کہ دوسرے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے۔ تو بلا بلاشبہ حلال ہوگا۔ 8۔ بھالے سے بھی شکار حلال اور جائز ہے۔ بشرط یہ کہ بسم اللہ پڑھ کر پھینکے اور دھار کی جانب سے شکار کو لگے اور اسے ذخمی کردے۔ اگر چوڑائی کی طرف سے لگا ہو اور شکار مر گیا ہو تو حلال نہ ہوگا۔ 9۔ بندوق کی گولی اور چھرہ بھی بعض علماء (امام شوکانی سید سابق اورعلامہ یوسف قرضاوی وغیرہ۔) کےنزدیک اسی حکم میں ہے۔ یعنی ان کا شکار بھی حلال ہے۔ کیونکہ ان کے خیال میں بندوق کی گولی بھی شکار کو پھاڑ دیتی ہے اور خون نکال دیتی ہے۔ 10۔ لیکن غلیل سے مارا ہوا شکار اس کی چوٹ سے مر جائے تو حلال نہیں کیونکہ وہ چیرتی ہے۔ نہ خون بہاتی ہے۔ بلکہ وہ واضح طور پر غلیلے کی چوٹ سے مرتا ہے۔
٭شکار کی لغوی اور اصطلاحی تعریف :لغت میں شکار کو ’’الصيد‘‘ کہتے ہیں اور یہ صَادَ يَصيدُ سے مصدر ہے‘جس کے معنی پکڑنے اور حاصل کرنے کے ہیں۔اصطلاح میں’’الصيد‘‘ کی تعریف یوں کی گئی ہے۔(أَخُذُ مُبَاحٍ أكْلُه غَيْرَ عَلَيهِ مِنْ وَحْشِ أوْ طَيْرٍ أوْ حَيْوانِ بَرٍّ أوْ بَحْرٍ بِقَصْدٍ)’’ایسے وحشی جانور یا پرندے کو ارادتاً یا شکار کرنا‘ جو انسانوں کی دسترس میں نہ ہوں اور جن کا کھانا حلال ہو۔‘‘
٭شکار کی مشروعیت :شکار کرنا حلال اور جائز ہے۔ شریعت مطہرہ نے اس کی اجازت دی ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔(يَسْأَلُونَكَ مَاذَا أُحِلَّ لَهُمْ قُلْ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمُ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ)(المائدۃ:4) ’’ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ ان کے لیے کیا کچھ حلال ہے؟ آپ کہہ دیجیے کہ تمام پاک چیزیں تمھارے لیے حلال کی گئی ہیں۔ اور جن شکار کھیلنے والے جانوروں کو تم نے سدھا رکھا ہے یعنی جنھیں تم تھوڑا بہت وہ سکھاتے ہو جس کی تعلیم اللہ تعالیٰ نے تمھیں دے رکھی ہے‘ پس جس شکار کو وہ تمھارے لیے پکڑ کر روک رکھیں ، تو تم اس سے کھا لو ۔ اور اس پر اللہ تعالیٰ کا نام ذکر لیا کرو۔اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے۔‘‘ شکار کی بابت رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے (وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ المُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ ثُمَّ كُلْ)(صحيح البخارى ~الذبائح والصيد.باب ماجا ء فى التصيد. حديث:5488) ’’اور جو تم سدھائے ہوئے کتے کے ساتھ شکار کرو‘ تو اس پر اللہ کا نام ذکر کرو پھر کھا لو۔‘‘
٭شکار کے متعلق چند ضروری آداب و احکام:1 سمندری شکار مُحرِم اور غیر مُحرم دونوں شخص کر سکتے ہیں ۔جبکہ محرم کے لیے بَرّی (خشکی کا) شکار کرنا ناجائز ہے۔2 شکار کے لیے کتا چھوڑتے وقت یا فائر کرتے وقت بسم اللہ پڑھنی چاہیے۔3 شکار کے لیے آلہ تیز دھار ہونا چاہیے جیسے تیر‘گولی یا نیزا وغیرا ۔ اگر شکار چوٹ لگنے سے مر گیا تو اس کا کھانا حلال نہیں ہوگا 4 اگر کتے کے ذریعے سے شکار کیا جائے تو یہ خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کے ساتھ غیر سدھائے ہوئے کتے شریک نہ ہوئے ہوں ۔5 اگر کتے نے شکار میں سے کچھ کھا لیا تو اسے کھانا درست نہیں۔
سیدنا عدی بن حاتم ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا (اور) کہا: ہم ان کتوں کے ذریعے سے شکار کرتے ہیں۔ تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتے چھوڑو اور ان پر «بسم الله» کہو تو جو وہ تمہارے لیے روک رکھیں اسے کھا لو، خواہ وہ اسے مار ہی ڈالیں، سوائے اس کے کہ کتا خود اس میں سے کچھ کھا لے، اگر وہ اس میں سے کھا لے تو تم مت کھاؤ۔ مجھے اندیشہ ہے کہ اسے اس نے اپنے لیے پکڑا ہو گا۔“
حدیث حاشیہ:
1۔ کتے سے شکار کرنا حلال اور جائز ہے۔ 2۔ شرط یہ ہے کہ کتا سدھایا ہوا ہو۔ اور اپنے مالک کی ہدایات پر کما حقہ عمل کرتا ہو۔ یعنی اگر چھوڑے اور دوڑائے تو دوڑ جائے۔ اور اگر واپس بلائے تو واپس آجائے۔ 3۔ اور پھر یہ بھی ہے کہ مالک کے چھوڑنے پر شکار کرے۔ اگر از خود شکار مار لایا تو حلال نہ ہوگا۔ 4۔ کتا چھوڑتے ہوئے بسم اللہ واللہ اکبر پڑھے۔ اگر بھول جائے تو معاف ہے۔ اور شکارحلال ہے۔ کیونکہ اللہ کا نام ہر مسلمان کے دل میں ہے۔ البتہ عمدا چھوڑ دینے سے شکار حلال نہ ہوگا۔5۔ کتا اس شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ مالک کے لئے روک رکھے اور اگر کھایا ہو تو حلال نہ ہوگا۔ 6۔ اگر شکار زندہ ہو تو بسم اللہ واللہ اکبر پڑھ کراسے ذبح کرے۔ 7۔ اگر کوئی اور کتا ان کتوں کے ساتھ مل گیا مل گیا ہو اور معلوم نہ ہو کس نے مارا ہے۔ یا نہ معلوم دوسرے کتے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے یا نہیں۔ تو حلال نہ ہوگا۔ اگر معلوم ہو جائے کہ دوسرے پر بھی بسم اللہ پڑھی گئی ہے۔ تو بلا بلاشبہ حلال ہوگا۔ 8۔ بھالے سے بھی شکار حلال اور جائز ہے۔ بشرط یہ کہ بسم اللہ پڑھ کر پھینکے اور دھار کی جانب سے شکار کو لگے اور اسے ذخمی کردے۔ اگر چوڑائی کی طرف سے لگا ہو اور شکار مر گیا ہو تو حلال نہ ہوگا۔ 9۔ بندوق کی گولی اور چھرہ بھی بعض علماء (امام شوکانی سید سابق اورعلامہ یوسف قرضاوی وغیرہ۔) کےنزدیک اسی حکم میں ہے۔ یعنی ان کا شکار بھی حلال ہے۔ کیونکہ ان کے خیال میں بندوق کی گولی بھی شکار کو پھاڑ دیتی ہے اور خون نکال دیتی ہے۔ 10۔ لیکن غلیل سے مارا ہوا شکار اس کی چوٹ سے مر جائے تو حلال نہیں کیونکہ وہ چیرتی ہے۔ نہ خون بہاتی ہے۔ بلکہ وہ واضح طور پر غلیلے کی چوٹ سے مرتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عدی بن حاتم ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا: ہم ان کتوں سے شکار کرتے ہیں (آپ کیا فرماتے ہیں؟) تو آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو اللہ کا نام لے کر شکار پر چھوڑو تو وہ جو شکار تمہارے لیے پکڑ کر رکھیں انہیں کھاؤ گرچہ وہ انہیں مار ڈالیں سوائے ان کے جنہیں کتا کھا لے، اگر کتا اس میں سے کھا لے تو پھر نہ کھاؤ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہو۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Adi ibn Hatim: The Prophet (ﷺ) said: Eat what ever is caught for you by a dog or a hawk you have trained and set off when you have mentioned Allah's name. I said: (Does this apply) if it killed (the animal)? He said: When it kills it without eating any of it, for it caught it only for you.