قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي مَا لِوَلِيِّ الْيَتِيمِ أَنْ يَنَالَ مِنْ مَالِ الْيَتِيمِ)

حکم : حسن صحيح

ترجمة الباب:

2872 .   حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ أَنَّ خَالِدَ بْنَ الْحَارِثِ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي الْمُعَلِّمَ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي فَقِيرٌ لَيْسَ لِي شَيْءٌ وَلِي يَتِيمٌ قَالَ فَقَالَ كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ وَلَا مُبَادِرٍ وَلَا مُتَأَثِّلٍ

سنن ابو داؤد:

کتاب: وصیت کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: یتیم کا سر پرست اس کے مال سے کس قدر لینے کا مجاز ہے ؟

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2872.   سیدنا عمرو بن شعیب اپنے والد سے، وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہا: میں فقیر ہوں اور میرے پاس کچھ نہیں ہے اور میرے ہاں ایک یتیم بھی ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تو اپنے یتیم کے مال سے کھا سکتا ہے، لیکن اسراف اور فضول خرچی ہو، نہ جلدی کرنے والا ہو (کہ اس کے بڑے ہونے سے پہلے پہلے اس کے مال کو خرچ کر ڈالے) اور نہ اس کے مال سے تو کوئی جمع پونجی بنانے والا ہو۔“