باب: وہ روایات جن میں ہے کہ مستحاضہ ہر نماز کے لئے غسل کرے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Narrations That State The Woman With Istihadah Should Perform Ghusl For Every Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
289.
عمرہ بنت عبدالرحمٰن، ام حبیبہ ؓ سے یہی حدیث روایت کرتی ہیں۔ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا: چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: الحديث صحيح؛ لكن الصواب فيه أنه من (مسند عائشة) كما في الرواية التي قبلها وكما يأتي بعدها) . إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: نا عنبسة: نا يونس عن ابن شهاب قال: أخبرتني عمرة بنت عبد الرحمن. قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم رجال البخاري؛ لكن اختلف فيه على يونس: فرواه عنه عنبسة- وهو ابن خالد- هكذا؛ جعله من (مسند أم حبيبة) برواية عمرة عنها، وأسقط من بينهما عائشة. وقد تابعه عبد الرزاق عن معمر عن الزهري، كما يأتي في الكتاب (رقم 297) . وخالفه القاسم بن مبرور- كما علقه الصنف بعد هذه الرواية- فقال: عن يونس عن ابن شهاب عن عمرة عن عائشة عن أم حبيبة... فأدخل بينهما عائشة. وهذا هو الصواب: أنه من رواية عمرة عن عائشة، لكن هو من (مسندها) لا من (مسند أم حبيبة) ؛ كذلك رواه الثقات الحفاظ من أصحاب الزهري؛ منهم عمرو بن الحارث وابن أبي ذئب وإبراهيم بن سعد وسفيان والأوزاعي؛ كلهم قالوا: عن الزهري عن عمرة عن عائشة أن أم حبيبة... وقد سبق تخريج أحاديثهم عند الحديث (رقم 283) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
عمرہ بنت عبدالرحمٰن، ام حبیبہ ؓ سے یہی حدیث روایت کرتی ہیں۔ سیدہ عائشہ ؓ نے کہا: چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے ام حبیبہ ؓ سے بھی یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ ام المؤمنین عائشہ ؓ نے کہا: تو وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This tradition has been transmitted through a different chain of narrators. According to this version. 'Aishah (RA) said: She would wash herself for every prayer.