تشریح:
خیبر کا آدھا حصہ جو بطور غنیمت حاصل ہوا تھا۔ اس میں بھی رسول اللہ ﷺ کا حصہ تھا۔ آپﷺ اپنا یہ بقیہ حصہ فی کے ساتھ ملا کر سارا صدقہ کردیا کرتے تھے۔ البتہ اس میں سے بقدر کفاف اپنی ازواج کو دیتے تھے۔ جس طرح پہلے بالتفصیل بیان ہوچکا ہے۔
2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زمین کو حصہ داری پر کاشت کرانا جسے مزارعت اور بٹائی کہا جاتا ہے۔ ایک جائز معاملہ ہے۔