قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي أَخْذِ الْجِزْيَةِ)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

3041 .   حَدَّثَنَا مُصَرِّفُ بْنُ عَمْرٍو الْيَامِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ يَعْنِي ابْنَ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ الْهَمْدَانِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيِّ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ صَالَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ نَجْرَانَ عَلَى أَلْفَيْ حُلَّةٍ النِّصْفُ فِي صَفَرٍ وَالْبَقِيَّةُ فِي رَجَبٍ يُؤَدُّونَهَا إِلَى الْمُسْلِمِينَ وَعَوَرِ ثَلَاثِينَ دِرْعًا وَثَلَاثِينَ فَرَسًا وَثَلَاثِينَ بَعِيرًا وَثَلَاثِينَ مِنْ كُلِّ صِنْفٍ مِنْ أَصْنَافِ السِّلَاحِ يَغْزُونَ بِهَا وَالْمُسْلِمُونَ ضَامِنُونَ لَهَا حَتَّى يَرُدُّوهَا عَلَيْهِمْ إِنْ كَانَ بِالْيَمَنِ كَيْدٌ أَوْ غَدْرَةٌ عَلَى أَنْ لَا تُهْدَمَ لَهُمْ بَيْعَةٌ وَلَا يُخْرَجَ لَهُمْ قَسٌّ وَلَا يُفْتَنُوا عَنْ دِينِهِمْ مَا لَمْ يُحْدِثُوا حَدَثًا أَوْ يَأْكُلُوا الرِّبَا قَالَ إِسْمَعِيلُ فَقَدْ أَكَلُوا الرِّبَا قَالَ أَبُو دَاوُد إِذَا نَقَضُوا بَعْضَ مَا اشْتُرِطَ عَلَيْهِمْ فَقَدْ أَحْدَثُوا

سنن ابو داؤد:

کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: جزیہ لینے کے احکام و مسائل

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

3041.   سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اہل نجران سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ دو ہزار حلے (کپڑوں کے جوڑے) ادا کیا کریں گے۔ آدھے ماہ صفر میں اور آدھے رجب میں۔ علاوہ ازیں تیس زرہیں، تیس گھوڑے، تیس اونٹ اور ہر قسم کا اسلحہ جو جنگ میں استعمال ہوتا ہے تیس تیس کی تعداد میں عاریتاً دیا کریں گے اور مسلمان ان چیزوں کے واپس کرنے تک ان کے ضامن ہوں گے۔ (یہ عاریت اس وقت لی جائے گی) جب یمن میں کوئی فساد یا غدر ہو (اور ان کی ضرورت پڑی) اور (ان کے ساتھ عہد تھا کہ) ان کا کوئی معبد نہیں گرایا جائے گا، کسی پادری کو نہیں نکالا جائے گا اور ان کے دین میں کوئی مداخلت نہیں کی جائے گی جب تک کہ یہ دین میں کوئی نئی بات نہ نکالیں اور سود نہ کھائیں۔ (راوی حدیث) اسمٰعیل (اسمٰعیل بن عبدالرحمٰن قرشی سدی) نے کہا: چنانچہ ان لوگوں نے سود کھایا۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: جب وہ کوئی شرط توڑیں گے تو یہ دین میں نئی بات نکالنا ہو گا۔