باب: عورت اگر طہر کے بعد پیلا (زرد) یا میلا پانی محسوس کرے؟
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Concerning The Yellowish And Brownish Discharge After Purification)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
308.
جناب محمد بن سیرین نے سیدہ ام عطیہ ؓ سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: ام ہذیل سے مراد حفصہ بنت سیرین ہیں۔ ان کے بیٹے کا نام ہذیل اور شوہر کا نام عبدالرحمٰن تھا۔
تشریح:
ایام طہر میں اگر خاتون کوئی پیلا یا میلا سا پانی محسوس کرے تو یہ کیفیت طہارت کے خلاف نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري، وكذ ا قال النووي. وقد أخرجه في صحيحه ، وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين ، ووافقه الذهبي) . قال أبو داود: أم الهُذَيل: هي حفصة بنت سيرين، كان ابنها اسمه هذيل، واسم زوجها عبد الرحمن . إسناده: حدثنا مسدد: نا إسماعيل: نا أيوب عن محمد بن سيرين. قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري، وكذا قال النووي في المجموع (2/388) . وإسماعيل: هو ابن عُلَيَةَ. والحديث أخرجه الحاكم (1/174) ، ومن طريقه البيهقي (1/337) من طريق أخرى عن مسدد. وأخرجه البخاري (1/338) ، والنسائي (1/66) ، والدارمي (1/214) من طرق أخرى عن إسماعيل... به. وأخرجه ابن ماجه (1/223) من طريق معمر عن أيوب. والحاكم من طريق هشام بن حسان عن محمد بن سيرين... به؛ وقال: صحيح على شرط الشيخين ؛ ووافقه الذهبي. (تنبيه) : ليس في حديث ابن سيرين قوله: بعد الطهر؛ كما في حديث أم الهذيل؛ فقول المصنف في حديث ابن سيرين: بمثله إفيه مسامحة!
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب محمد بن سیرین نے سیدہ ام عطیہ ؓ سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: ام ہذیل سے مراد حفصہ بنت سیرین ہیں۔ ان کے بیٹے کا نام ہذیل اور شوہر کا نام عبدالرحمٰن تھا۔
حدیث حاشیہ:
ایام طہر میں اگر خاتون کوئی پیلا یا میلا سا پانی محسوس کرے تو یہ کیفیت طہارت کے خلاف نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی ام عطیہ ؓ سے اسی کے مثل مروی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ام ہذیل حفصہ بنت سیرین ہیں، ان کے لڑکے کا نام ہذیل اور شوہر کا نام عبدالرحمٰن ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: مؤلف نے یہاں اس بات کا تذکرہ اس مناسبت سے کیا ہے کہ ام ہذیل محمد بن سیرین کی بہن ہیں، ان کی ام عطیہ سے اور بھی دیگر روایات ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Umm 'Atiyyah has narrated this tradition through a different chain of transmitters. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: The name of Umm al-Hudhail is Hafsah daughter os Sirin. The name of her son was Hudhail and his husband 'Abd al-Rahman.