موضوعات
|
شجرۂ موضوعات |
|
ایمان (21675) |
|
اقوام سابقہ (2925) |
|
سیرت (18010) |
|
قرآن (6272) |
|
اخلاق و آداب (9764) |
|
عبادات (51492) |
|
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
|
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
|
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
|
معاملات (9225) |
|
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
|
جرائم و عقوبات (5046) |
|
جہاد (5356) |
|
علم (9423) |
|
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُقَالَ عِنْدَ الْمَيِّتِ مِنْ الْكَلَامِ)
حکم : صحیح
3115 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَقُولُ قَالَ قُولِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَأَعْقِبْنَا عُقْبَى صَالِحَةً قَالَتْ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ تَعَالَى بِهِ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سنن ابو داؤد:
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: میت کے پاس کس قسم کی گفتگو کی جائے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3115. سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم کسی قریب الموت آدمی کے پاس جاؤ تو اچھی بات بولو۔ بلاشبہ تم جو کچھ بولتے ہو اس پر فرشتے آمین کہتے ہیں۔“ جب سیدنا ابوسلمہ ؓ فوت ہو گئے تو میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم یوں کہو «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَأَعْقِبْنَا عُقْبَى صَالِحَةً» ” اے اللہ! اس کی بخشش فرما۔ اور ہمیں اس کے بعد بہترین صالح بدل عنایت فرما۔“ کہتی ہیں: پھر اللہ تعالیٰ نے مجھے اس (ابوسلمہ ؓ) کے بدلے میں محمد ﷺ عنایت فرما دیے۔