موضوعات
![]() |
شجرۂ موضوعات |
![]() |
ایمان (21675) |
![]() |
اقوام سابقہ (2925) |
![]() |
سیرت (18010) |
![]() |
قرآن (6272) |
![]() |
اخلاق و آداب (9763) |
![]() |
عبادات (51486) |
![]() |
کھانے پینے کے آداب و احکام (4155) |
![]() |
لباس اور زینت کے مسائل (3633) |
![]() |
نجی اور شخصی احوال ومعاملات (6547) |
![]() |
معاملات (9225) |
![]() |
عدالتی احکام و فیصلے (3431) |
![]() |
جرائم و عقوبات (5046) |
![]() |
جہاد (5356) |
![]() |
علم (9419) |
![]() |
نیک لوگوں سے اللہ کے لیے محبت کرنا |
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابُ الْمَشْيِ فِي النَّعْلِ بَيْنَ الْقُبُورِ)
حکم : حسن
3230 . حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا اسْمُكَ قَالَ زَحْمٌ قَالَ بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا ثَلَاثًا ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلَانِ فَقَالَ يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ وَيْحَكَ أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ فَنَظَرَ الرَّجُلُ فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلَعَهُمَا فَرَمَى بِهِمَا
سنن ابو داؤد:
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: جوتے پہنے ہوئے قبروں پر چلنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3230. سیدنا بشیر ؓ رسول اللہ ﷺ کے غلام تھے ، ایام جاہلیت میں ان کا نام زحم بن معبد تھا ۔ یہ رسول اللہ ﷺ کی طرف ہجرت کر آئے تھے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ( تمہارا نام کیا ہے ؟ ) کہا : زحم ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( نہیں ) بلکہ تم بشیر ہو ۔ “ یہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چل رہا تھا کہ آپ ﷺ مشرکوں کی قبروں کے پاس سے گزرے تو فرمایا ” بیشک یہ لوگ بہت بڑی خیر سے پہلے ہی گزر گئے ( اسلام لانے سے محروم رہے ) ۔ “ آپ ﷺ نے یہ بات تین بار فرمائی ، پھر آپ ﷺ مسلمانوں کی قبروں کے پاس سے گزرے ، تو فرمایا ” بلاشبہ ان لوگوں نے بہت بڑی خیر پا لی ( اسلام سے بہرہ ور ہوئے ) ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ کی نظر پڑی تو دیکھا کہ ایک آدمی جوتے پہنے ہوئے قبروں پر چلا آ رہا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اے جوتوں والے ! افسوس ہے تم پر ، اپنے جوتے اتار دو ۔ “ اس آدمی نے دیکھا ، جب پہچانا کہ یہ اللہ کے رسول ہیں تو اس نے اپنے جوتے اتار کر پھینک دیے ۔