Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Tayammum)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
326.
جناب ابن عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے وہ عمار ؓ سے روایت کرتے ہیں اس حدیث میں کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”تمہیں یہی کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارتے اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کر لیتے۔“ اور حدیث بیان کی۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اس کو شعبہ نے حصین سے انہوں نے ابو مالک سے روایت کیا، کہا کہ میں نے عمار کو خطبے میں ایسے بیان کرتے سنا، مگر انہوں نے کہا ”پھونک نہیں ماری۔“ اور حسین بن محمد نے شعبہ سے انہوں نے حکم سے روایت کیا تو کہا: ”اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے اور پھونک ماری۔“
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب ابن عبدالرحمٰن بن ابزی اپنے والد سے وہ عمار ؓ سے روایت کرتے ہیں اس حدیث میں کہا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ”تمہیں یہی کافی تھا کہ اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارتے اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کر لیتے۔“ اور حدیث بیان کی۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: اس کو شعبہ نے حصین سے انہوں نے ابو مالک سے روایت کیا، کہا کہ میں نے عمار کو خطبے میں ایسے بیان کرتے سنا، مگر انہوں نے کہا ”پھونک نہیں ماری۔“ اور حسین بن محمد نے شعبہ سے انہوں نے حکم سے روایت کیا تو کہا: ”اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے اور پھونک ماری۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے بواسطہ عمار ؓ اس حدیث میں مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ آپ نے یعنی نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”صرف اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر انہیں اپنے چہرے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں پر پھیر لینا تمہارے لیے کافی تھا“ پھر راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے شعبہ نے حصین سے، حصین نے ابو مالک سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: میں نے عمار ؓ کو اسی طرح خطبہ میں بیان کرتے ہوئے سنا ہے مگر اس میں انہوں نے کہا: ”پھونک نہیں ماری“ اور حسین بن محمد نے شعبہ سے اور انہوں نے حکم سے روایت کی ہے، اس میں انہوں نے کہا ہے: آپ ﷺ نے زمین پر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو مارا اور اس میں پھونک ماری۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
This is also transmitted by Ibn 'Abd al-Rahman b. Abza on the authority of his father from 'Ammar (RA). He reported the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: It would have been enough for you to strike the ground with you hands and then wipe them your face and your hands (up to the wrists). He then narrated the rest of the tradition. Abu Dawud said: This is also transmitted by Shu'bah (RA) from Husain on the authority of Abu Malik. He said: I heard 'Ammar saying so him his speech, except that in this version he added the words: "He blew." And Husain b. Muhammad narrated from Shu'bah (RA) on the authority of al-Hakam and in this version added the words:"He (the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) struck the earth with his plans and blew".