قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابٌ فِي التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ)

حکم : ضعيف الإسناد 

3402. حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ حَدَّثَنَا بُكَيْرٌ يَعْنِي ابْنَ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّهُ زَرَعَ أَرْضًا فَمَرَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَسْقِيهَا فَسَأَلَهُ لِمَنْ الزَّرْعُ وَلِمَنْ الْأَرْضُ فَقَالَ زَرْعِي بِبَذْرِي وَعَمَلِي لِي الشَّطْرُ وَلِبَنِي فُلَانٍ الشَّطْرُ فَقَالَ أَرْبَيْتُمَا فَرُدَّ الْأَرْضَ عَلَى أَهْلِهَا وَخُذْ نَفَقَتَكَ

مترجم:

3402.

سیدنا رافع بن خدیج ؓ کا بیان ہے کہ اس نے زمین کاشت کر رکھی تھی کہ نبی کریم ﷺ وہاں سے گزرے جبکہ وہ اسے پانی دے رہا تھا۔ تو آپ ﷺ نے اس سے پوچھا: ”یہ کس نے کاشت کی ہے اور زمین کس کی ہے۔“ عرض کیا کہ کاشت میری ہے، بیج میرا ہے اور محنت بھی میری ہے، مجھے آدھا حصہ ملے گا اور آدھا بنو فلاں کو۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”تم دونوں نے سود کا معاملہ کیا، زمین اس کے مالکوں کو واپس کر دو اور اپنا خرچ لے لو۔“