موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُفْلِسُ فَيَجِدُ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَهُ)
حکم : ضعیف
3523 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ هُوَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ خَلْدَةَ، قَالَ: أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي صَاحِبٍ لَنَا أَفْلَسَ فَقَالَ: لَأَقْضِيَنَّ فِيكُمْ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَنْ أَفْلَسَ أَوْ مَاتَ فَوَجَدَ رَجُلٌ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: اگر کوئی کنگال اور دیوالیہ ہو جائے اور قرض خواہ اپنا مال بعینہ اس کے پاس پائے
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3523. جناب عمر بن خلدہ بیان کرتے ہیں کہ ہم اپنے ایک صاحب کے سلسلے میں، جو مفلس ہو گیا تھا۔ سیدنا ابوہریرہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے فرمایا: میں ہر صورت رسول اللہ ﷺ والا فیصلہ کروں گا۔ (فرمایا) جو شخص مفلس یا فوت ہو جائے اور مال والا بعینہ اپنا مال اس کے پاس پائے، تو وہی اس مال کا زیادہ حقدار ہو گا۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: کون اس حدیث کو قبول کرے گا۔ (راوی حدیث) ابوالمعتمر کون ہے؟ یعنی ہم اس کو نہیں جانتے۔