موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَأْخُذُ حَقَّهُ مَنْ تَحْتَ يَدِهِ)
حکم : صحیح
3532 . حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ هِنْدًا -أُمَّ مُعَاوِيَةَ- جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَإِنَّهُ لَا يُعْطِينِي مَا يَكْفِينِي وَبَنِيَّ! فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ شَيْئًا؟ قَالَ: >خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَبَنِيكِ بِالْمَعْرُوفِ<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
باب: جو کوئی قبضہ میں آئے مال میں سے اپنے حق کے بقدر لے لے ، تو ؟
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3532. ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ ہند ام معاویہ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئی اور کہا: بیشک (میرا شوہر) ابوسفیان بخیل آدمی ہے اور مجھے اس قدر نہیں دیتا جو مجھے اور میرے بچوں کے لیے کافی ہو۔ اگر میں اس کے مال میں سے کچھ لے لوں، تو کیا مجھے کوئی گناہ ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس قدر لے لیا کرو جو دستور کے مطابق تجھے اور تیرے بچوں کے لیے کافی ہو۔“