باب: عورت اپنے ایام حیض میں استعمال ہونے والے کپڑے کو دھوئے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Woman Washes Her Garment That She Wears During Her Menses [To Pray In])
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
358.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ہم ازواج رسول کے لیے محض ایک ایک ہی کپڑا ہوتا تھا، اسی میں ایام حیض گزارتے تھے۔ اگر کہیں کوئی خون کا دھبہ لگ جاتا تو وہ اسے اپنے لعاب سے گیلا کرتی اور پھر اسے مل دیتی تھی۔
تشریح:
یہ اس صورت میں ہے جب کوئی معمولی داغ دھبہ یا قطرہ لگا ہو۔ اگر زیادہ لگا ہوتو اسے پانی سے بالاہتمام دھونا لازم ہے جیسے کہ آئندہ احادیث میں آرہا ہے۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ ہم ازواج رسول کے لیے محض ایک ایک ہی کپڑا ہوتا تھا، اسی میں ایام حیض گزارتے تھے۔ اگر کہیں کوئی خون کا دھبہ لگ جاتا تو وہ اسے اپنے لعاب سے گیلا کرتی اور پھر اسے مل دیتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
یہ اس صورت میں ہے جب کوئی معمولی داغ دھبہ یا قطرہ لگا ہو۔ اگر زیادہ لگا ہوتو اسے پانی سے بالاہتمام دھونا لازم ہے جیسے کہ آئندہ احادیث میں آرہا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ہم میں سے کسی کے پاس سوائے ایک کپڑے کے کوئی اور کپڑا نہیں ہوتا تھا، اسی کپڑے میں اسے حیض (بھی) آتا تھا، اگر اس میں (حیض کا) کچھ خون لگ جاتا تو وہ اپنے تھوک سے اسے تر کرتی پھر اسے تھوک کے ذریعہ ناخن سے کھرچ دیتی تھی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
'Aishah (RA) said: Each of us (wives of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم)) had only one clothe in which she would menstruate. Whenever it was smeared with blood, she would moisten it with her saliva and scratch it with saliva.