باب: عورت اپنے ایام حیض میں استعمال ہونے والے کپڑے کو دھوئے
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Woman Washes Her Garment That She Wears During Her Menses [To Pray In])
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
360.
سیدہ اسماء بنت ابوبکر ؓ بیان کرتیں ہیں کہ میں نے ایک عورت کو سنا وہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھ رہی تھی کہ جب ہم میں سے کوئی پاک ہو تو اپنے کپڑے کا کیا کرے؟ کیا اس میں نماز پڑھ لیا کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ”اسے دیکھے اگر اس میں خون لگا ہو تو اسے پانی لگا کر کھرچے اور جس جگہ کچھ نظر نہ آتا ہو (مگر شبہ ہو تو) وہاں چھینٹے مارلے اور اس میں نماز پڑھ لے۔“
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدہ اسماء بنت ابوبکر ؓ بیان کرتیں ہیں کہ میں نے ایک عورت کو سنا وہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھ رہی تھی کہ جب ہم میں سے کوئی پاک ہو تو اپنے کپڑے کا کیا کرے؟ کیا اس میں نماز پڑھ لیا کرے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ”اسے دیکھے اگر اس میں خون لگا ہو تو اسے پانی لگا کر کھرچے اور جس جگہ کچھ نظر نہ آتا ہو (مگر شبہ ہو تو) وہاں چھینٹے مارلے اور اس میں نماز پڑھ لے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اسماء بنت ابی بکر ؓ کہتی ہیں کہ میں نے ایک عورت کو رسول اللہ ﷺ سے پوچھتے سنا: جب ہم میں سے کوئی عورت پاکی دیکھ لے تو ایام حیض میں پہنے ہوئے کپڑوں کو وہ کیا کرے؟ کیا اس میں نماز پڑھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”وہ اسے دیکھے اگر اس کپڑے میں خون لگا ہوا نظر آئے تو تھوڑے سے پانی سے اسے کھرچ دے اور دھو لے یہاں تک کہ وہ چھوٹ جائے، اور اس میں نماز پڑھے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Asma' (RA) daughter of Abu Bakr (RA) said: I heard a woman asking the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم): What should any of us to with her clothe (in which she menstruated) when she becomes purified? Can she pray in that (clothe)? He said: She should see; if she finds blood in it, she should scratch it with some water and (in case of doubt) sprinkle upon it (some water) and pray so long as she does not find (any blood).