Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: What has been reported about hospitality)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3752.
سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں روانہ فرماتے ہیں، ہم کسی قوم کے ہاں پڑاؤ کرتے ہیں اور وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے تو آپ کی کیا رائے ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا: ”اگر تم کسی قوم کے ہاں پڑاؤ کرو تو اگر وہ تمہارے لیے اس چیز کا کہیں جو مہمان کے لائق ہے تو اسے قبول کر لو، اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے اپنا حق ضیافت وصول کرو جو لائق اور مناسب ہو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ انسان اپنا حق وصول کر سکتا ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا عقبہ بن عامر ؓ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! آپ ہمیں روانہ فرماتے ہیں، ہم کسی قوم کے ہاں پڑاؤ کرتے ہیں اور وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے تو آپ کی کیا رائے ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں فرمایا: ”اگر تم کسی قوم کے ہاں پڑاؤ کرو تو اگر وہ تمہارے لیے اس چیز کا کہیں جو مہمان کے لائق ہے تو اسے قبول کر لو، اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے اپنا حق ضیافت وصول کرو جو لائق اور مناسب ہو۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اس میں دلیل ہے کہ انسان اپنا حق وصول کر سکتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں (جہاد یا کسی دوسرے کام کے لیے) بھیجتے ہیں تو (بسا اوقات) ہم کسی قوم میں اترتے ہیں اور وہ لوگ ہماری مہمان نوازی نہیں کرتے تو اس سلسلے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟ تو رسول اللہ ﷺ نے ہم سے فرمایا: ”اگر تم کسی قوم میں جاؤ اور وہ لوگ تمہارے لیے ان چیزوں کا انتظام کر دیں جو مہمان کے لیے چاہیئے تو اسے تم قبول کرو اور اگر وہ نہ کریں تو ان سے مہمانی کا حق جو ان کے حسب حال ہو لے لو۱؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ اس شخص کے لیے دلیل ہے جس کا حق کسی کے ذمہ ہو تو وہ اپنا حق لے سکتا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: رسول اللہ ﷺ نے جب کافروں سے صلح کی تھی تو اس صلح میں یہ بھی طے ہوا تھا کہ اگر مسلمان تمہارے ملک میں آئیں جائیں تو ان کی ضیافت لازمی ہے، اس حدیث میں وہی لوگ مراد ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسافر مسلمانوں کو اپنی مہمان نوازی پر مجبور کرے، یہ اور بات ہے کہ مہمان نوازی اور ضیافت مسنون و مستحب ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Uqbah b. ‘Amir said: we said: Messenger of Allah! You send us out and we come to people who do not give hospitality, so what is your opinion? The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: If you come to people who order for you what is fitting for a guest, accept it; but if they do not, take from them what is fitting for them to give to a guest. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: And this is an authority for a man to take a thing if it is due to him.