باب: ( بطور فخر و ریا ) مقابلہ بازی میں کھلانے والے کا کھانا
)
Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding food of two who are competing)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3754.
عکرمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ کہا کرتے تھے: بلاشبہ نبی کریم ﷺ نے مقابلہ بازی میں آ کر کھلانے والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ جریر کے اکثر شاگرد اس روایت میں ابن عباس ؓ کا نام ذکر نہیں کرتے۔ البتہ ہارون نحوی نے ان کا نام لیا ہے۔ حماد بن زید نے بھی ابن عباس ؓ کا ذکر نہیں کیا۔ (یعنی ان کی روایت مرسل ہوئی)۔
تشریح:
فائدہ: مقابلہ بازی میں کھلانے والے کا مقصد محض فخروریا اور حصول شہرت ہو تو ایسے کھانے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
عکرمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ کہا کرتے تھے: بلاشبہ نبی کریم ﷺ نے مقابلہ بازی میں آ کر کھلانے والوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ جریر کے اکثر شاگرد اس روایت میں ابن عباس ؓ کا نام ذکر نہیں کرتے۔ البتہ ہارون نحوی نے ان کا نام لیا ہے۔ حماد بن زید نے بھی ابن عباس ؓ کا ذکر نہیں کیا۔ (یعنی ان کی روایت مرسل ہوئی)۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: مقابلہ بازی میں کھلانے والے کا مقصد محض فخروریا اور حصول شہرت ہو تو ایسے کھانے میں شریک نہیں ہونا چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے تھے کہ نبی اکرم ﷺ نے دو باہم فخر کرنے والوں کی دعوت کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جریر سے روایت کرنے والوں میں سے اکثر لوگ اس روایت میں ابن عباس ؓ کا ذکر نہیں کرتے ہیں، نیز ہارون نحوی نے بھی اس میں ابن عباس کا ذکر کیا ہے اور حماد بن زید نے ابن عباس ؓ کا ذکر نہیں کیا ہے۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی دونوں میں سے ہر ایک یہ چاہے کہ میں دوسرے سے بڑھ جاؤں اور اسے مغلوب کر دوں، ایسے لوگوں کی دعوت کو قبول کرنا منع ہے، کیوں کہ یہ اللہ کی رضا کے واسطے نہیں ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Abbas (RA): The Prophet (ﷺ) forbade that the food of two people who were rivalling on another should be eaten