باب: جو مچھلی مر کر اوپر تیر آئے اس کا کھانا ( کیسا ہے ؟ )
)
Abu-Daud:
Foods (Kitab Al-At'imah)
(Chapter: Regarding eating the fish that die in the sea and float)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3815.
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سمندر جو باہر پھینک دے یا پانی پیچھے ہٹ جانے کی صورت میں جو زمین پر رہ جائے اسے کھا لو اور جو اس میں مر گئی ہو اور اوپر تیر آئے تو اسے مت کھاؤ۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابوالزبیر سے روایت کیا ہے اور انہوں نے اسے سیدنا جابر پر موقوف کیا ہے۔ اور دوسری سند سے یہ روایت مسند مرفوع بیان کی گئی ہے جو ضعیف ہے۔ یعنی ابن ابی ذئب نے بیان کیا ابوالزبیر سے، انہوں نے سیدنا جابر ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔
تشریح:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم از خود مرنے والی مچھلی حلال ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں جیش الخبط کا معروف واقعہ مذکور ہے۔ کہ حضرت ابو عبیدہ کی زیر قیادت اس لشکر کو ابتداء میں انتہائی مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔ بڑی سخت بھوک برداشت کرنی پڑی۔ مگر بعد میں انھیں سمندر کے کنارے بہت بڑی مچھلی مل گئی۔ جس کوو ہ دو ہفتے تک کھاتے رہے۔اور بعض لوگ اس کا کچھ حصہ بچا کر مدینے بھی لے آئے۔ جو رسول اللہ ﷺ کی خواہش پر آپﷺ کو بھی پیش کیا گیا۔ اور آپﷺنے اسے تناول فرمایا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4360 ومابعد) آگے حدیث 3840 میں تفصیل آرہی ہے۔
کھانے ‘پینے ‘پہننے اور سکن (رہائش ) وغیرہ کے انسانی عادات پر مبنی مسائل میں اصل حلت ہے یعنی سب ہی حلال ہیں ‘سوائے ان چیزوں کے اور ان امور کے جن سے شریعت نے منع کر دیا ہو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سمندر جو باہر پھینک دے یا پانی پیچھے ہٹ جانے کی صورت میں جو زمین پر رہ جائے اسے کھا لو اور جو اس میں مر گئی ہو اور اوپر تیر آئے تو اسے مت کھاؤ۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابوالزبیر سے روایت کیا ہے اور انہوں نے اسے سیدنا جابر پر موقوف کیا ہے۔ اور دوسری سند سے یہ روایت مسند مرفوع بیان کی گئی ہے جو ضعیف ہے۔ یعنی ابن ابی ذئب نے بیان کیا ابوالزبیر سے، انہوں نے سیدنا جابر ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم از خود مرنے والی مچھلی حلال ہے۔ جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں جیش الخبط کا معروف واقعہ مذکور ہے۔ کہ حضرت ابو عبیدہ کی زیر قیادت اس لشکر کو ابتداء میں انتہائی مشقت کا سامنا کرنا پڑا۔ بڑی سخت بھوک برداشت کرنی پڑی۔ مگر بعد میں انھیں سمندر کے کنارے بہت بڑی مچھلی مل گئی۔ جس کوو ہ دو ہفتے تک کھاتے رہے۔اور بعض لوگ اس کا کچھ حصہ بچا کر مدینے بھی لے آئے۔ جو رسول اللہ ﷺ کی خواہش پر آپﷺ کو بھی پیش کیا گیا۔ اور آپﷺنے اسے تناول فرمایا۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 4360 ومابعد) آگے حدیث 3840 میں تفصیل آرہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”سمندر جس مچھلی کو باہر ڈال دے یا جس سے سمندر کا پانی سکڑ جائے تو اسے کھاؤ، اور جو اس میں مر کر اوپر آ جائے تو اسے مت کھاؤ۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو سفیان ثوری، ایوب اور حماد نے ابو الزبیر سے روایت کیا ہے، اور اسے جابر پر موقوف قرار دیا ہے اور یہ حدیث ایک ضعیف سند سے بھی مروی ہے جو اس طرح ہے: «عن ابن أبي ذئب عن أبي الزبير عن جابر عن النبي ﷺ»
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Jabir ibn 'Abdullah (RA): The Prophet (ﷺ) said: What the sea throws up and is left by the tide you may eat, but what dies in the sea and floats you must not eat.