باب: (اگر راہ چلتے ہوئے)پلو میں نجاست لگ جائے تو۔۔۔؟
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: Impurity That Touches The Hem (Of One's Clothes))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
383.
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ایک ام ولد، ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے دریافت کیا کہ میں ایسی عورت ہوں کہ اپنی چادر کو لمبا رکھتی ہوں اور (کبھی) راہ چلتے ہوئے نجس جگہ سے بھی گزر ہوتا ہے (اور چادر کا پلو اس پر سے ہو کر گزرتا ہے) تو سیدہ ام سلمہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”بعد والی جگہ اسے پاک کر دیتی ہے۔“
تشریح:
(1)اگر نجاست غلیظ کا اثر پاک مٹی سے گھٹنے سے زائل ہوجائے تو یہ کپڑا پا ک شمار ہوگا۔ اگر زائل نہ ہوتو دھولیا جائے۔ (2) خیرالقرون میں خواتین کے پردے کا یہ حال تھا کہ وہ اپنے پاؤں ڈھانپنے کا بھی اہتمام کرتی تھیں، نیز انہیں طہارت کا از حد خیال رہتا تھا کہ اس طرح کےمسائل تفصیل سےدریافت کی کرتی تھیں۔
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ایک ام ولد، ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓ سے روایت کرتی ہیں کہ انہوں نے دریافت کیا کہ میں ایسی عورت ہوں کہ اپنی چادر کو لمبا رکھتی ہوں اور (کبھی) راہ چلتے ہوئے نجس جگہ سے بھی گزر ہوتا ہے (اور چادر کا پلو اس پر سے ہو کر گزرتا ہے) تو سیدہ ام سلمہ ؓ نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ”بعد والی جگہ اسے پاک کر دیتی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
(1)اگر نجاست غلیظ کا اثر پاک مٹی سے گھٹنے سے زائل ہوجائے تو یہ کپڑا پا ک شمار ہوگا۔ اگر زائل نہ ہوتو دھولیا جائے۔ (2) خیرالقرون میں خواتین کے پردے کا یہ حال تھا کہ وہ اپنے پاؤں ڈھانپنے کا بھی اہتمام کرتی تھیں، نیز انہیں طہارت کا از حد خیال رہتا تھا کہ اس طرح کےمسائل تفصیل سےدریافت کی کرتی تھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ام ولد (حمیدہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ ؓ سے پوچھا کہ میں اپنا دامن لمبا رکھتی ہوں (جو زمین پر گھسٹتا ہے) اور میں نجس جگہ میں بھی چلتی ہوں؟ تو ام سلمہ ؓ نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: ”اس کے بعد کی زمین (جس پر وہ گھسٹتا ہے) اس کو پاک کر دیتی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Umm Salamah, Ummul Mu'minin (RA): The slave-mother of Ibrahim ibn AbdurRahman ibn Awf asked Umm Salamah, the wife of the Prophet (ﷺ) : I am a woman having a long border of clothe and I walk in filthy place; (then what should I do?). Umm Salamah replied: The Apostle of Allah (ﷺ) ( peace be upon him) said: What comes after it cleanses it.