Abu-Daud:
Medicine (Kitab Al-Tibb)
(Chapter: Regarding the disliked remedies)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3873.
سیدنا طارق بن سوید یا سوید بن طارق ؓ نے نبی کریم ﷺ سے شراب کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے منع فرمایا، اس نے پھر سوال کیا تو آپ ﷺ نے منع فرمایا، تو اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ دوا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”نہیں یہ بیماری ہے۔“
تشریح:
1) شراب اور اس سے مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نےحرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب ادویہ کو اس قدر عام کیا ہے اور ان کی شہرت کر دی ہے کہ عوام اور خواص ان کے استعمال میں کوئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔ مسلمان احکام، اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اور پاکیزہ ادویہ متعارف کرائیں اور عام مسلمان کو بھی صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ کے استعمال سے بچنا چاہیئےاور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیئں، اللہ تعالی کا فرمان ہے اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اللہ اس کے لیئے (تنگی سے نکلنے کی) کوئی راہ پیدا فرما دے گا۔ اور اگر کو ئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے اور شراب ہی کو علاج سمجھے تو جان بچانے کے لیئے؛ بشرطیکہ جان کا بچ جانا یقینی ہوتو اس صورت میں اس کا استعمال مباح ہو گا۔
الطب کی تعریف: لغت میں طب کے معنی ذہنی وجسمانی علاج اور دوا دارو کے ہیں۔
اللہ تعالی نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا ہے۔اسے تمام مخلوقات سے اشرف بنا کرتمام مخلوقات کو اس کے تا بع فرمان بنا دیا ہے۔ انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اپنی عبادت قرار دیا ہے۔ اللہ تعا لی کی عبادت میں ہمہ وقت مصروف رہنے کے لیئےصحت و تندرستی کی اشدضرورت تھی لہذاپروردگارِ عالم نے بے شمار نعمتیں پیدا کیں حلال اور مفید اشیاء کو کھانے کی اجازت دے کر مضرِصحت ،مضرِعقل، مضرِعزت وآبرواشیاء سے منع کردیا۔البتہ پھر بھی اگر اللہ ےتعالی کی مشیت سے بیماری آجائےتو اس کا علاج کرنا مشروع ہے۔ اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ ‘جیسا کہ فرمان نبوی ﷺ ہے [مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً](صحيح البخارى ،الطب،باب ما انزل الله داء....حديث:5678)’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کی شفا )علاج اور دوا) نازل کی ہے۔‘‘ بیماری کے موافق دوا استعمال اللہ تعالیٰ کی مشیت سے سفا کا باعث بنتا ہے ‘لہذا ہر شخص کو صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے : 1 صحت کی حفاظت2 مضر صحت چیزوں سے بچاؤ3 فاسد مادوں کا اخراج ۔
ان تین چیزوں کو طب اسلامی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ان کا ذکر قرآن مجید میں بھی اشارتاً موجود ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ)(البقرہ :185)’’جو شخص بیمار ہو یا مسافر ہو تو وہ (روزوں کی) گنتی دیگر ایام میں پوری کر لے‘‘
چونکہ بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے بڑھنے کا خدشہ تھا نیز سفر چونکہ تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرہ کا سبب تھا لہذا ان دو حالتو ں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی تا کہ انسانی صحت کی حفاظت ممکن بنائی جا سکے۔
دوسرے مقام پر ارشاد ہے (وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ) (النساء:29)’’تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کر و‘‘ اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیممّ کی مشروعیت کا ستنباط کیا گیا ہے ‘چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال مضر صحت ہو سکتا تھا اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے ۔
تیسرے مقام پر ارشاد ہے (أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ)(البقرہ:196)’’یا (محرم کے) سر میں تکلیف ہو تو وہ فدیہ دے(اور سرمنڈ والے۔‘‘)اب اس آیت میں محرم شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دے دی گئی تا کہ فاسدوں سے نجات حاصل ہو سکے جو کہ صحت کے لیے مضر ہیں اس طرح سے شریعت نے انسانی صحت کا مکمل خیال رکھا ہے ۔
٭طب نبویﷺ کے چند لاجواب علاج :طب نبوی میں ایسے نادر اور بے مثال علاج موجود ہیں جو متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہیں۔
1 زمزم :ارشاد نبویﷺ ہے[مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ](سنن ابن ماجہ ‘المناسک ‘باب الشرب من زمزم‘حدیث :3062)’’زمزم کو جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے ۔‘‘
بے شمار لوگ اس نسخے سے موذی امراض سے نجات پا چکے ہیں ۔
2شہد :ارشاد باری تعالیٰ ہے (يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ)(النحل:69)’’ان کے پیٹ سے مشروب نکلتا ہے ‘جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے ۔‘‘
3کلونجی:رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے [فِي الحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ] ( صحیح البخاری‘الطب ‘باب الحبۃ السواداء حدیث :5688)’’سیاہ دانے (کلونجی) میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفا ہے۔‘‘
سیدنا طارق بن سوید یا سوید بن طارق ؓ نے نبی کریم ﷺ سے شراب کے متعلق دریافت کیا تو آپ ﷺ نے منع فرمایا، اس نے پھر سوال کیا تو آپ ﷺ نے منع فرمایا، تو اس نے کہا: اے اللہ کے نبی! یہ دوا ہے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”نہیں یہ بیماری ہے۔“
حدیث حاشیہ:
1) شراب اور اس سے مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نےحرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب ادویہ کو اس قدر عام کیا ہے اور ان کی شہرت کر دی ہے کہ عوام اور خواص ان کے استعمال میں کوئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔ مسلمان احکام، اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اور پاکیزہ ادویہ متعارف کرائیں اور عام مسلمان کو بھی صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ کے استعمال سے بچنا چاہیئےاور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیئں، اللہ تعالی کا فرمان ہے اور جو اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا اللہ اس کے لیئے (تنگی سے نکلنے کی) کوئی راہ پیدا فرما دے گا۔ اور اگر کو ئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے اور شراب ہی کو علاج سمجھے تو جان بچانے کے لیئے؛ بشرطیکہ جان کا بچ جانا یقینی ہوتو اس صورت میں اس کا استعمال مباح ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
وائل بن حجر ؓ سے روایت ہے، طارق بن سوید یا سوید بن طارق نے ذکر کیا کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے شراب کے متعلق پوچھا تو آپ نے انہیں منع فرمایا، انہوں نے پھر پوچھا آپ ﷺ نے انہیں پھر منع فرمایا تو انہوں نے آپ سے کہا: اللہ کے نبی! وہ تو دوا ہے؟ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”نہیں بلکہ بیماری ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Tariq ibn Suwayd or Suwayd ibn Tariq: Wa'il said: Tariq ibn Suwayd or Suwayd ibn Tariq asked the Prophet (ﷺ) about wine, but he forbade it. He again asked him, but he forbade him. He said to him: Prophet (ﷺ) of Allah, it is a medicine. The Prophet (ﷺ) said: No it is a disease.