باب: حلق کی تکلیف کا علاج انگلی سے گلے اٹھا کر کرنا
)
Abu-Daud:
Medicine (Kitab Al-Tibb)
(Chapter: Squeezing the uvula for treatment)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
3877.
سیدہ ام قیس بنت مخصن ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ (چونکہ اس کے حلق میں تکلیف تھی تو) میں نے اس کے لٹکے ہوئے گلے انگلی سے اوپر کیے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے بچوں کے گلے لٹکنے کا علاج انگلی سے کیوں کرتی ہو؟ عود ہندی اختیار کر لو، اس میں سات بیماریوں کی شفاء ہے۔ ان میں سے ایک ”ذات الجنب“ (پہلو کا درد بھی) ہے (جس میں یہ مفید ہے) حلق کی تکلیف میں اسے ناک میں ٹپکایا جاتا ہے اور پہلو کے درد میں پانی کے ساتھ کھلایا جاتا ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عود سے مراد قسط ہے۔
تشریح:
بچوں کو بالعموم کوا گرنے یا گلے پڑنے کی تکلیف ہو تی رہتی ہے۔ طبِ نبوی میں اس کا علاج قسط ہے۔ قسط کو ہندی میں کٹ اور لاطینی میں اسے (Costas Arabicus) کہتے ہیں۔ یہ نہایت خوشبودار اور چویل بوٹی کی جڑ ہے۔
الطب کی تعریف: لغت میں طب کے معنی ذہنی وجسمانی علاج اور دوا دارو کے ہیں۔
اللہ تعالی نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا ہے۔اسے تمام مخلوقات سے اشرف بنا کرتمام مخلوقات کو اس کے تا بع فرمان بنا دیا ہے۔ انسان کو پیدا کرنے کا مقصد اپنی عبادت قرار دیا ہے۔ اللہ تعا لی کی عبادت میں ہمہ وقت مصروف رہنے کے لیئےصحت و تندرستی کی اشدضرورت تھی لہذاپروردگارِ عالم نے بے شمار نعمتیں پیدا کیں حلال اور مفید اشیاء کو کھانے کی اجازت دے کر مضرِصحت ،مضرِعقل، مضرِعزت وآبرواشیاء سے منع کردیا۔البتہ پھر بھی اگر اللہ ےتعالی کی مشیت سے بیماری آجائےتو اس کا علاج کرنا مشروع ہے۔ اللہ تعالی نے ہر بیماری کا علاج بھی پیدا کیا ہے۔ ‘جیسا کہ فرمان نبوی ﷺ ہے [مَا أَنْزَلَ اللَّهُ دَاءً إِلَّا أَنْزَلَ لَهُ شِفَاءً](صحيح البخارى ،الطب،باب ما انزل الله داء....حديث:5678)’’اللہ تعالیٰ نے ہر بیماری کی شفا )علاج اور دوا) نازل کی ہے۔‘‘ بیماری کے موافق دوا استعمال اللہ تعالیٰ کی مشیت سے سفا کا باعث بنتا ہے ‘لہذا ہر شخص کو صحت کے حوالے سے مندرجہ ذیل چیزوں کو مد نظر رکھنا چاہیے : 1 صحت کی حفاظت2 مضر صحت چیزوں سے بچاؤ3 فاسد مادوں کا اخراج ۔
ان تین چیزوں کو طب اسلامی میں بنیادی حیثیت حاصل ہے ان کا ذکر قرآن مجید میں بھی اشارتاً موجود ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے (وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ)(البقرہ :185)’’جو شخص بیمار ہو یا مسافر ہو تو وہ (روزوں کی) گنتی دیگر ایام میں پوری کر لے‘‘
چونکہ بیماری میں روزہ رکھنے سے بیماری کے بڑھنے کا خدشہ تھا نیز سفر چونکہ تھکاوٹ اور انسانی صحت کے لیے خطرہ کا سبب تھا لہذا ان دو حالتو ں میں روزہ چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی تا کہ انسانی صحت کی حفاظت ممکن بنائی جا سکے۔
دوسرے مقام پر ارشاد ہے (وَلَا تَقْتُلُوا أَنْفُسَكُمْ) (النساء:29)’’تم اپنی جانوں کو ہلاک مت کر و‘‘ اس آیت کریمہ سے سخت سردی میں تیممّ کی مشروعیت کا ستنباط کیا گیا ہے ‘چونکہ سخت سردی میں پانی کا استعمال مضر صحت ہو سکتا تھا اس لیے تیمم کی اجازت دی گئی ہے ۔
تیسرے مقام پر ارشاد ہے (أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ فَفِدْيَةٌ)(البقرہ:196)’’یا (محرم کے) سر میں تکلیف ہو تو وہ فدیہ دے(اور سرمنڈ والے۔‘‘)اب اس آیت میں محرم شخص کو بوقت تکلیف سر منڈوانے کی اجازت دے دی گئی تا کہ فاسدوں سے نجات حاصل ہو سکے جو کہ صحت کے لیے مضر ہیں اس طرح سے شریعت نے انسانی صحت کا مکمل خیال رکھا ہے ۔
٭طب نبویﷺ کے چند لاجواب علاج :طب نبوی میں ایسے نادر اور بے مثال علاج موجود ہیں جو متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہیں۔
1 زمزم :ارشاد نبویﷺ ہے[مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ](سنن ابن ماجہ ‘المناسک ‘باب الشرب من زمزم‘حدیث :3062)’’زمزم کو جس مقصد اور نیت سے پیا جائے یہ اسی کے لیے مؤثر ہو جاتا ہے ۔‘‘
بے شمار لوگ اس نسخے سے موذی امراض سے نجات پا چکے ہیں ۔
2شہد :ارشاد باری تعالیٰ ہے (يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَاءٌ لِلنَّاسِ)(النحل:69)’’ان کے پیٹ سے مشروب نکلتا ہے ‘جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے ۔‘‘
3کلونجی:رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے [فِي الحَبَّةِ السَّوْدَاءِ شِفَاءٌ مِنْ كُلِّ دَاءٍ، إِلَّا السَّامَ] ( صحیح البخاری‘الطب ‘باب الحبۃ السواداء حدیث :5688)’’سیاہ دانے (کلونجی) میں موت کے سوا ہر بیماری کی شفا ہے۔‘‘
سیدہ ام قیس بنت مخصن ؓ بیان کرتی ہیں کہ میں اپنے بیٹے کو لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ (چونکہ اس کے حلق میں تکلیف تھی تو) میں نے اس کے لٹکے ہوئے گلے انگلی سے اوپر کیے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم اپنے بچوں کے گلے لٹکنے کا علاج انگلی سے کیوں کرتی ہو؟ عود ہندی اختیار کر لو، اس میں سات بیماریوں کی شفاء ہے۔ ان میں سے ایک ”ذات الجنب“ (پہلو کا درد بھی) ہے (جس میں یہ مفید ہے) حلق کی تکلیف میں اسے ناک میں ٹپکایا جاتا ہے اور پہلو کے درد میں پانی کے ساتھ کھلایا جاتا ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ عود سے مراد قسط ہے۔
حدیث حاشیہ:
بچوں کو بالعموم کوا گرنے یا گلے پڑنے کی تکلیف ہو تی رہتی ہے۔ طبِ نبوی میں اس کا علاج قسط ہے۔ قسط کو ہندی میں کٹ اور لاطینی میں اسے (Costas Arabicus) کہتے ہیں۔ یہ نہایت خوشبودار اور چویل بوٹی کی جڑ ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام قیس بنت محصن ؓ کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پاس اپنے بچے کو لے کر آئی، کوا بڑھ جانے کی وجہ سے میں نے اس کے حلق کو دبا دیا تھا، آپ ﷺ نے پوچھا: ”تم اپنے بچوں کے حلق کس لیے دباتی ہو؟ تم اس عود ہندی کو لازماً استعمال کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے جس میں ذات الجنب (نمونیہ) بھی ہے، کوا بڑھنے پر ناک سے دوا داخل کی جائے، اور ذات الجنب میں «لدود»۱؎ بنا کر پلایا جائے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: «عود» سے مراد «قسط» ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: «لدود» اس دواء کو کہتے ہیں جو مریض کے منہ میں ڈالی جاتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Umm Qasis (RA), daughter of Mihsan said: I brought my son to the Messenger of Allah (ﷺ) while I had compressed his uvula for its swelling. He said: Why do you afflict your children by squeezing for a swelling in the Uvula? Apply this Indian aloes wood, for it contain seven types of remedies, among them being a remedy for pleurisy. It is applied through the nose for a swelling of the uvula poured into the side of the mouth for pleurisy. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: By aloes wood he meant costus.